
عدالتی معاملات میں ایجنسیوںکی مداخلت پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم آفس کو ہدایت کی ہے کہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ججز سے رابطہ کرنے سے روکا جائے۔
یہ حکم نامہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے ایک جج کی جانب سے شکایت پر جاری کیا گیا جس میں جج نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے ملاقات پر انکار کرنے پر ہراساں کرنے کی شکایت کی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت کے ججوں کو حکم نامہ جاری کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ وہ اپنے موبائل فونز میں کال ریکارڈنگ کی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر کے رکھیں۔
صحافی مغیث علی کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے عدلیہ میں ایجنسیوںکی مداخلت روکنے کے لیے 5 نکاتی ایس او پیز جاری کردیئے
1۔ وزیراعظم آفس سے کہاکہ آئی بی اور آئی ایس آئی سمیت تمام سول اور ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ مستقبل میں اعلی عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے کسی بھی جج یا ان کے عملے کو اپروچ نہ کریں
2۔ آئی جی پنجاب بھی ماتحت افسروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکنے کی ہدایات جاری کریں، انسداد دہشتگردی عدالتوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اگر کوئی حفاظتی اقدامات کرنے ہیں تو متعلقہ جج سے مشاورت اور اتفاق رائے کے بغیر نہیں کیے جائیں گے
مزید پڑھیں:6 ججز کے معاملے کو قابو کرنے کیلئے حکومت کیا چال چل رہی ہے؟
3۔ اے ٹی سی کے ججز اپنے موبائل میں ہر کال کو ریکارڈ کریں، پنجاب کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں 9مئی کے تمام کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں
4۔ اے ٹی سی جج سرگودھا کے معاملے پر عدالتی عملہ تفتیش میں مکمل تعاون کرے اور تفتیشی افسر تفتیش کی وڈیو ریکارڈ کرکے ہائیکورٹ کو فراہم کرے
5۔ جسٹس شاہد کریم نے 4صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کرتے ہوئے حنا حفیظ اللہ کو عدالتی معاون مقرر کیا اور 8 جولائی تک عمل درآمد رپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی دیا
One Comment