
وکلاء گردی اور پولیس گردی یہ دو ایسے الفاظ ہیں جن کے بغیر ہمارے خبرنامے مکمل نہیں ہوتے۔ کہیں وکلاء گردی دیکھنے کو ملتی ہے تو کہیں پولیس اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ تاہم گزشتہ روز لاہور میں منفرد واقعہ دیکھنے کو پیش آیا جب پولیس اور وکلاء ایک دوسرے کے آمنے سامنےآگئے۔
وکلاء ایوان عدل کمپلیکس سے سول عدالتوں کو ماڈل ٹاؤن میں شفٹ کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ وکلاء اس معاملے پر احتجاج کیا۔ گزشتہ ہفتے بھی وکلانے ایک ریلی کی صورت میں ایوان عدل سے پی ایم جی چوک تک ریلی نکالی۔
تاہم گزشتہ روز وکلاء نے ریلی کی صورت میں لاہور ہائی کورٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود پولیس اور اینٹی رائٹس فورس کے تازہ دم دستے کھڑے تھے۔ ہائی کورٹ کی عمارت میں زبردستی داخل ہونے پر پولیس نے واٹر کینن شیلنگ اور لاٹھی چارج سے وکلاء کی تواضع کی۔
مزید پڑھیں:پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدور گوادر میں قتل
دونوں جانب سے پہلے ہنگامہ شروع کرنے کی الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وکلاء کی جانب سے پہلے پتھر پھینکے گئے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کاروائی کرنا پڑی جبکہ لاہور بار کے صدر کا کہنا ہے کہ وکلاء کی جانب سے پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جا رہا تھا جس پر پولیس نے دھاوا بولا۔
وکلاء نے پولیس گردی کے خلاف آج ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی جس میں وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔تاہم اس پر وکلاء تقسیم نظر آئے۔ کہیں جزوی ہڑتال دیکھنے کو ملی اور کہیں کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی وکلاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرنے کا حکم دیتے ہوئے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے احکامات جاری کئے۔
2 Comments