اہم خبریںپاکستانسیاست

عمران خان 2022 کی غلطی دوبارہ دہرانے جارہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے ناقدین اور سپورٹرز جس ایک بات پر مقفق نظر آتے ہیں وہ عمران خان کا 2022 میں اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے عمل کو غلط قرار دینا ہے۔ پی ٹی آئی کے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے عمل نے تحریک انصاف کو اس انتقام کی سیاست کے منہ میں دھکیلا جس سے وہ آج تک باہر نہیں آسکے۔
الیکشن 2024 میں اگرچہ تحریک انصاف کو اپنی حاصل شدہ سیٹیں نہیں مل پائیں ہیں تاہم تمام تر کارروائیوں‌ کے باوجود بھی پی ٹی آئی ایک صوبے میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ خیبر پختونخوا اب پی ٹی آئی کے منظر عام سے غائب رہنماؤں کیلئے ایک سہولت کا کام کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے مفرور رہنما پشاور ہائیکورٹ میں پیش ہو کر سرنڈر کرتے ہیں اور وہاں سے حفاظتی ضمانتیں لے کر اپنے مقدمات کا سامنا کرتے ہیں۔ اس سے قبل پی ڈی ایم دور حکومت اور نگران دور حکومت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالت سے نکلتے ہی دوبارہ گرفتار کر لیا جاتا تھا یا وہ سرے سے ہی غائب ہوتے اور پھر ضبط کا بندھن ٹوٹنے پر ایک پریس کانفرنس کر کے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کر لیتے۔
2022 سے پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن اور عمران خان کی گرفتاری کے پیچھے عمران خان کی وہ غلطی تھی جس میں انہوں نے اسمبلیوں سے استعفیٰ دیا۔
مزید پڑھیں:‌پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتنے والوں کو الیکشن کمیشن ن لیگ میں کیسے شامل کرا رہا ؟
تاہم اب جبکہ پی ٹی آئی کے حالات کچھ حد تک بہتر ہوئے ہیں اور کچھ رہنماؤں کو منظر عام پر رہنے کا موقع مل رہا ہے تو سوال پیدا ہورہا ہے کہ کیا عمران خان 2022 کی غلطی دوبارہ دہرانے جارہے ہیں؟ یہ سوال اس لئے سامنے آرہے ہیں کی اس وقت پی ٹی آئی نے اپنے ارکین کو جس جماعت میں ضم کر رکھا اس کے سربراہ یہ کر گزرنے کوتیار ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضانے عمران خان کو انصاف نہ ملنے پر اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں اگر عمران خان کو انصاف نہ ملا تو وہ اسمبلیوں میں نہیں بیٹھیں گے۔
ظاہر ہے اس پر حتمی فیصلہ عمران خان کا ہوگا لیکن دیکھنا ہوگا کہ کیا اس بار بھی عمران خان 2022 کی غلطی دہرائیں‌گے؟ اس پر پی ٹی آئی کو سمجھنا ہوگا کہ اگر وہ اس موقع پر اسمبلییوں سے مستعفیٰ ہوتے ہیں تو جو چند رہنما کو پارلیمنٹ اور میڈیا میں آنے کا موقع مل جاتا ہے وہ بھی چھن جائے گا اور اب کی بار پارٹی مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button