اہم خبریںپاکستانجرم و سزا

کیا پی ٹی آئی ملٹری کسٹڈی سے اپنے کارکنان کو چھڑاپائے گی؟

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی محمد خان، ابوذر سلمان نیازی ، رؤف حسن، خالد خورشید سمیت دیگر رہنماؤں نےعید سے قبل ملٹری کسٹڈی سے آزادی پانے والے قیدیوں اور اب تک ملٹری جیلوں میں قید کارکنان کے اہلخانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے دوران علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سویلینز کا سول کورٹ میں ٹرائل ہوگا تو ان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع ملے گا، ماضی میں ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں سے بھی ریاست نے بات کی،یہ دہشتگرد نہیں ہیں،ان محب وطن پاکستانیوں کو موقع دیں کہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔
دوسری جانب وکیل رہنما ابوذر سلمان نیازی کاکہنا تھا کہ کرنل صاحب جنہوں نے ٹرائل کیا وہ وزارت دفاع کے ملازم ہیں،کرنل صاحب نے جوڈیشری کے اختیارات کو چھین لیا، ایک ادارے کا کام دوسرا ادارہ کرے گا تو ملک نہیں چلے گا، یہ لوگ ٹی ٹی پی کے نہیں عام پاکستانی ہیں، چیف جسٹس صاحب کو اس بینچ میں بیٹھنا پڑے گا،باجوہ صاحب قسمیں کھا رہے ہیں لیکن کوئی بات سننے کو تیار نہیں، آپ کی ریٹائرمنٹ آنے والی ہے کوشش کریں آپ کی لیگیسی سیلیبریٹ کی جائے، پی ٹی آئی کا واضع موقف ہے کہ ملٹری کورٹس غیر آئینی ہے۔
مزید پڑھیں:اب خواتین تھانے گئے بغیر پولیس بلا پائیں گی

ملٹری کسٹڈی میں قید شہری علی رضا کی بہن سدرہ مرتضیٰ بھی پریس کانفرنس کا حصہ تھیں۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مائیں بہنیں اب تک انتظار میں مریض بن چکی ہیں،ایک بزرگ کی بیٹے کے انتظار میں موت ہوگئی،پھانسی بنتی ہے تو پھانسی دیں لیکن طریقہ کار تو بتائیں۔
اس سے قبل آج سپریم کورٹ میں سویلنز کے ملٹری ٹرائل پر سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا اور 6 رکنی بینچ نے معاملہ دوبارہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو دوبارہ واپس بھجوا دیا۔ اسی سماعت کے دوران صحافی حفیظ اللہ نیازی بھی عدالت کے روبرو پیش ہو گئے اور عدالت سے اپنے بیٹے حسان نیازی کے لاپتہ ہونے پر معاونت طلب کی جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاملہ جلد از جلد حل کرانے کے احکامات دیئے۔
ایک بار پھر معاملہ کمیٹی کے پاس جانے کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکنان کی ملٹری کسٹڈی سے جلد رہائی ناممکن دہائی دے رہی ہے۔ اس کیلئے اگر پارلیمنٹ کوئی قانون سازی کر لے تو پی ٹی آئی کارکنان کو ریلیف مل سکتا ہے۔ تاہم یہ بھی نہ ہونے کی بات دکھائی دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button