آرٹیکلزاویہ

الیکشن 2024: کس رہنما کی سیاست ختم ہوگئی؟

الیکشن 2024 کے نتائج کو قبول کرنے یا نہ کرنے کی بحث تو ابھی جاری ہے اور ممکنہ طور پر اگلی حکومت کے دوران اس کے جاری رہنے کے واضح امکانات ہیں۔ آج قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ہنگامی حالات نے ثابت کیا ہے کہ یہ اسمبلی بھی سکھ اور چین سے نہیں چل پائے گی۔ تاہم ان انتخابات نے بہت سے سرکردہ رہنماؤں کی انتخابی سیاست ممکنہ طور پر ختم کر دی ہے۔
ان میں سے کئی بڑے سیاسی نام اس بار الیکشن ہارنے کی وجہ سے سیاست سے باہر ہوتے نظر آرہے ہیں تو وہیں دوسری طرف کئی سیاستدان الیکشن تو جیت گئے لیکن ان کی سیاست ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔
اس فہرست میں صفِ اول میں ن لیگ کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف ہیں، جنہیں لندن سے واپسی پر ایئر پورٹ سے ہی ایسا پروٹوکول ملنا شروع ہوا تھا کہ ان کے وزیر اعظم بننے کی خبریں زبان زد عام تھیں۔ یہی نہیں، الیکشن سے دو دن قبل ان کے وزیر اعظم ہونے کی خبریں اخبارت کے پہلے صفحات پر ایسی چھپی ملیں کے لوگ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ یہ 9 فروری کا اخبار 6 فروری کو کیسے آگیا؟
تاہم الیکشن کے بعد وہ وزیر اعظم کی دوڑ سے باہر ہوئے یا کر دیئے گئے۔ انہوں نے شہباز شریف کو وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر میاں صاحب آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

مزید پڑھیں:‌ن لیگ نے شکست تسلیم کر لی

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اس سال نااہلی اور مختلف کیسز میں پابند سلاسل ہونے کے باعث الیکشن میں حصہ نہ لے سکے۔ ان کی پارٹی کا دعویٰ تھا کہ عوام کی اکثریت انہیں ووٹ دے گی جس کے بعد پی ٹی آئی حکومت بنائے گی جس کے بعد عمران خان کے کیسز ختم ہونگے اور وہ باہر آ کر ضمنی انتخاب لڑ کر وزیر اعظم بنیں گے۔
تاہم پی ٹی آئی کی حکومت نہ آنے کے باعث یہ خواب چکنا چور ہو گیا اور عمران خان پر بننے والے کیسزکی تعداد اتنی ہے کہ ان کی سیاست کا منظر نامہ دھندلا دکھائی دے رہا ہے جو پتا دیتا ہے کہ شاید ان کی سیاست یہیں تک ہو۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جو سالہا سال سے روالپنڈی کے حلقے سے جیتتے آئے ہیں، اس سال انتخابات میں اپنی ضمانت ضبط کروا بیٹھے، یوں انکا آئندہ انتخابات میں نظر آںا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے سرپرست اعلیٰ جہانگیر خان ترین بدترین انتخابی شکست کے بعد سیاست سے ہی علیحدہ ہو گئے ہیں، یوں ان کے تابناک کیریئر کا عبرتناک انجام ہوا۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی کسی ایسی صورتحال سے دوچار ہوئے اور اب انکی سیاست میں بظاہر واپسی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سیئر رہنما غلام احمد بلور بھی اپنے آبائی حلقے سے ایک بار پھر الیکشن ہار گئے ، یوں انکے سیاسی کیریئر کا اختتام ہوتا دکھائی دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر ٹرینڈز بدلنے کے بعد سے روایتی سیاستدان اب قصہ پارینہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button