
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے نوجوان رہنما ریحان زیب کو گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ میں بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ ریحان زیب ان نوجوانوں میں سے تھے جو عمران خان کے بہت قریبی سمجھے جاتے تھے۔ پی ٹی آئی کے نوجوان رہنما مراد سعید سے بھی ریحان زیب خصوصی لگاؤ رکھتے تھے۔
ریحان زیب کی شہادت کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جارہی ہے جس میں وہ نوجوانوں سے مخاطب ہیں اور انہیں مراد سعید جیسا لیڈر بننے کیلئے موٹیوٹ کر رہے ہیں۔
ریحان زیب کی شہادت کے بعد مراد سعید کا ایک ٹویٹ سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں سے ریحان زیب کا تعلق ہے اِن علاقوں کے اور اس کلاس کے ہزاروں نوجوان عرب امارات اور سعودیہ میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ کوئی خوش قسمت ہو اور اس کی طرح پڑھ لکھ جائے تو وہ یورپ امریکہ بھی چلا جاتا ہے۔ اچھا کما لیتا ہے، اچھا پہن اوڑھ لیتا ہے۔ پیچھے والے سمجھتے ہیں بڑا خوش قسمت ہے مگر وہ تمام عمر ٹکڑوں میں بٹا رہتا ہے۔ جیب میں جتنے بھی ڈالر اور پاؤنڈ آجائیں جب دہلیز پر آگ آتی ہے تو کچھ نہیں دیکھتی کماؤ بیٹے کے بوڑھے ماں باپ اور بہن بھائی، پیچھے رہ جانے والے یار دوست اور غریب عزیز رشتہ دار یکساں دربدر ہوتے ہیں۔ بلا تفریق ٹھوکریں کھاتے ہیں۔
جہاں سے ریحان زیب کا تعلق ہے اِن علاقوں کے اور اس کلاس کے ہزاروں نوجوان عرب امارات اور سعودیہ میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ کوئ خوش قسمت ہو اور اس کی طرح پڑھ لکھ جائے تو وہ یورپ امریکہ بھی چلا جاتا ہے۔ اچھا کما لیتا ہے، اچھا پہن اوڑھ لیتا ہے۔ پیچھے والے سمجھتے ہیں بڑا خوش قسمت ہے مگر…
— Murad Saeed (@MuradSaeedPTI) January 31, 2024
دو سال قبل جب دہشتگردی کی واپسی کے حوالے سے بات کرنا شروع کی تو اپنی پارٹی کے کچھ رہنماؤں اور خیرخواہوں نے روکنے کی کوشش کی۔ کچھ نے خان صاحب سے بھی اپنے خدشات کا زکر کیا۔ کوئی بھی انسان ایسے میں سوچ میں پڑ جائے کچھ لمحے کےلیے مجھے بھی یہ خیال آیا کہ کیا میں واقعی بہت بڑا خطرہ مول لے رہا ہوں؟ کیا ایسا کرنے کہ سوا میرے پاس کوئی چارہ ہے؟ کیا خاموشی میری زندگی کی ضمانت ہوسکتی ہے؟ اور تب مجھے احساس ہوا کہ میرے پاس کوئی راستہ نہیں ہے آواز اٹھانے کے سوا۔ کیونکہ میرے پاس اس ملک کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سزا کے بعد بشریٰبی بی کو بڑا ریلیف مل گیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ جیسی پاکستان کی چوبیس کروڑ عوام کی جڑیں اس زمین میں گڑی ہیں۔ ہماری شاخیں کہیں بھی پہنچ جائیں یہاں کی لو، خشک سالی، سردی گرمی سب ہم تک پہنچیں گی۔ ہم جیسے جانتے ہیں کہ ہم چپ رہ کر، برداشت کرکے اپنی زندگی کے دو چار دن بڑھا بھی لیں خاموشی، تابعداری ہماری زندگیوں کی ضمانت نہیں ہے۔ کیونکہ ہماری جڑوں نے اس ملک میں رہنا ہے۔ آج نہیں تو کل ہماری زندگیوں کے کسی نا کسی موڑ پر ہمارے اور اس ملک کے سٹیٹس کو کے مفادات ایک دوسرے کے مقابل آئیں گے۔
اگر ہم آج اجتماعی طور پر اپنا حق تیاگ دیں گے تو کل ایک ایک کرکے ہمیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ یقین کریں اور یہ حقیقت تسلیم کریں کہ ہم جیسوں، ریحان زیب جیسوں کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے آواز اٹھانے کے سوا۔ اب چاہے اس کی قیمت ہم ایک ایک کرکے ادا کریں یا مل کر ایک بار یہ فیصلہ کرکے کہ ہم مزید جنازے نہیں، آواز اٹھائیں گے۔
One Comment