گزشتہ روز پاکستان کے مشہور گلوکار راحت فتح علی خان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرتی رہی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ استاد راحت فتح علی خان اپنے ایک شاگرد سے کسی بوتل کے متعلق دریافت کر رہے ہیں اور ساتھ تشدد بھی کر رہے ہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد منٹوں میں وائرل ہو گئی جس کے بعد استاد راحت فتح علی خان کی ایک وضاحتی ویڈیو سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راحت فتح علی خان کے ساتھ تشدد کا نشانہ بننے والے شاگرد اور ان کے والد کھڑے ہیں۔
وضاحتی ویڈیو میں استاد راحت فتح علی خان کا کہنا ہے کہ استاد اچھے کاموں پر شاباش بھی دیتے ہیں اور غلطی پر سزا بھی دیتے ہیں۔ یہ استاد شاگرد کا آپس کا معاملہ ہے۔
اس کے بعد تشدد کا نشانہ بننے والے شاگرد نوید حسنین کہتے ہیں کہ جس بوتل کی بات ہو رہی ہے وہ پیر صاحب کا دم کیا ہوا پانی تھا جو میں کہیں رکھ کر بھول گیا تھا۔ نوید کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے استاد ہیں ، ہمارے باپ ہیں ۔ یہ ہم سے اتنا پیار بھی کرتے ہیں۔
ویڈیو کے متعلق نوید کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو بلیک کرنے اور ان کےاستاد کو بدنام کرنے کیلئے بنائی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک الگ ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ملازم کیمرے کے سامنے اکیلے بیٹھے ہیں اور وضاحت دینے کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ استاد نے اس وقت بھی ان سے معافی مانگی تھی۔
جس طرح سے وضاحتی بیان جاری ہوئے ہیں محسوس ہوتا ہے کہ اب استاد بھی پریس کانفرنس کروانے لگے ہیں۔ ظلم کرو اور بعد میں کچھ لالچ دے کر زبردستی پریس کانفرنس طرز کا وضاحتی بیان دلوا دو۔
اگرچہ ملازم کا بیان میں کہنا ہے کہ دم والے پانی کی بوتل گم جانے پر استاد نے ہاتھ اٹھایا لیکن سوشل میڈیا صارفین اسے شراب کی بوتل کہہ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:یمنیٰ زیدی اور اسامہ خان سپرائز دینے کوتیار
صحافی احمر نجیب ستی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ شراب کی بوتل نہ ملنے پر راحت فتح علی خان نے اپنے ملازمین کی پٹائی شروع کردی۔ بڑے نام رکھنے والے چھوٹے لوگ۔انس نامی صارف نے کچھ عرصہ قبل راحت فتح علی خان کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں غیر معمولی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل بھی راحت فتح علی خان کی غیرمعمولی حالت میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی pic.twitter.com/DxAcGskZhc
— Ans (@PakForeverIA) January 27, 2024
وضاحتی بیان کچھ بھی ہو، پاکستان میں مشہور اداکاروں ، ساستدانوں اور گلوکاروں کا اپنے ملازمین پر تشدد اب ایک خطرناک رحجان بنتا جا رہا ہے۔