اہم خبریں

کیا عمران خان الیکشن لڑ پائیں‌گے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان میانوالی، لاہور اور اسلام آباد کے حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نومنتخب پارٹی چیئرمین نے مزید کہا کہ عمران کل کاغذات نامزدگی پر دستخط کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج انہیں‌جیل میں‌کاغذ کا ایک ٹکڑا بھی لیکر جانے کی اجازت نہیں‌دی گئی۔
بیرسٹر گوہر خان کے اس بیان کے بعد سے بحث چل نکلی ہےکہ عمران خان تو نا اہل قرار دیئے گئے تھے ایسی صورتحال میں وہ کیسے الیکشن لڑیں گے۔
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پہ لکھا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت تک ایک ہی کیس کا ٹرائل مکمل ہو سکا اور وہ توشہ خانہ فوجداری کیس ہے. جس کی سزا معطل ہونے کے بعد عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اب نومبر میں عمران خان نے ایک اور متفرق درخواست دائر کی تھی کہ توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ بھی معطل کیا جائے تاکہ میری نااہلی ختم ہو سکے اس درخواست پر عمران خان اور الیکشن کمیشن کے وکلا کے دلائل کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمور جہانگیری نے 11 دسمبر سے فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو آبائی حلقے سے بڑا دھچکا

اگر سزا کے بعد توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ بھی معطل ہو گیا تو بظاہر واضع امکان موجود ہے کہ عمران خان کی نااہلی ختم ہو جائے گی تا وقت کہ کسی اور کیس میں سزا نا ہو جائے شاید اسی متوقع صورتحال کے پیش نظر یہ نامزدگی فارمز جمع کروائے جا رہے ہوں۔


یاد رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں جج ہمایوں دلاور نے نااہلی اور گرفتاری کے احکامات جاری کیئے تھے جس کے بعد عمران خان کو اگست کو گرفتار کیا تھا تاہم فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے معطل ہونے کے بعد اب بظاہر عمران خان کے الیکشن لڑنے کی راہ میں توشہ خانہ فوجداری کیس ہے۔ اگر اس کے محفوظ فیصلے میں عمران خان کے خلاف فیصلہ معطل کر دیا جاتا ہے تو عمران خان الیکشن لڑنے کے اہل ہوں گے۔
اگرچہ اس کے بعد عمران خان کیلئے حالات آسان نہیں ہونگے کیونکہ سائفر کیس میں جس طرح جیل ٹرائل کیا جارہا ہے ممکن ہے اس کیس میں جلد عمران خان کو سزا سنا دی جائے۔ اگر ایسی صورت میں بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم بھی کر دے، عمران خان کیلئے تب بہت دیر ہو چکی ہوگی۔
عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے یہ بھی الزام لگایا کہ 8 فروری کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے پارٹی امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھینے جا رہے ہیں۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے، پارٹی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ اڈیالہ جیل کے اندر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سیکرٹری سے کاغذات نامزدگی چھین لیے گئے اور مزید کہا: اگر لوگوں سے کاغذات نامزدگی چھین لیے گئے تو انتخابات میں شفافیت اور شفافیت کا تاثر ختم ہو جائے گا۔انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں،انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button