علامہ اقبال کا وہ شعر جو پاکستانی سیاست کا احاطہ کرتا ہے

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا آج146 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔ اقبال نے مختلف موضوعات پر ہزاروں اشعار کہے۔ ان کی کئی اشعار زبان زدِ عام بھی ہیں۔اگرچہ علامہ اقبال کو ہم سے بچھڑے سالوں بیت چکے، لیکن ان کے اشعار آج بھی زندہ ہیں۔ نہ صرف زندہ بلکہ روزانہ ہم ان اشعار کی عملی تشریح بھی دیکھتے ہیں۔

پاکستانی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر علامہ اقبال کی شاعری سے حوالہ لیا جائے تو گمان گزرتا ہے کہ یہ شعر غالباً اقبال نے پاکستان کی سیاست کے متعلق کہا ہوا۔

خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا دیتی ہے اسکو حکمراں کی ساحری

پاکستان کو وجود میں ائے 76 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا لیکن پاکستان آج تک یہ ویسا ملک نہ بن سکا جیسا بنانا مقصود تھا۔

مزید پڑھیں: ہمیں کیسا تعلیمی نظام چاہیے 

مختلف سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں کے پے در پے تجربات نے اس ملک کو ایسی تجربہ گاہ بنا کر رکھ دیا ہے جس سے نتیجہ کوئی نہیں نکلتا بس تجربات میں وقت اور وسائل ڈوبتے رہتے ہیں۔
ایک حکمران اٹھتا ہے، اپنی شخصیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ ہمارا نظام خصوصاً میڈیا، جسے رائے ساز کہا جاتا ہے، اس شخصیت کی سہولت کاری کرتا ہے۔
یوں وہ شخص برسرِاقتدار آتا ہے۔ لیکن جب وہ اقتدار کی کرسی سنبھالتا ہے، وہ سب غائب ہو جاتا ہے جس کے اس نے وعدے کر کے عوام کی توقعات کو بڑھایا تھا۔
رفتہ رفتہ وہ شخص اسی عوام کی ناپسندیدگی کا محور بن جاتا ہے۔ اور یہ گمان گزرتا ہے کہ شاید عوام اب بیدار ہو گئی ہے۔ بقول علامہ اقبال
خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا دیتی ہے اس کو حکمراں کی ساحری

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال

یوں اس بیدار آنکھوں کے سامنے ایک نیا شخص کچھ نئے خواب لیکر کھڑا ہوتا ہے۔ اس کے خوش نما نعرے ویسے ہی عوام کو اپنے سامنے کھینچتے ہیں جیسے گزشتہ حکمراں نے کیا تھا۔ ایسے میں بیدار ہوئی محکوم قوم ایک بار پھر حکمران کی ساحری میں آجاتی ہے۔ یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔اگرچہ پاکستان کو بنے اب 76 سال ہو چکے ہیں لیکن فرد کی عمر اگر 76 سال ہو تو شاید یہ بڑی بات ہے۔ اس شخص کیلئے واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔

لیکن جب بات قوم کی ہو تو قوموں کی زندگی میں 76 سال معنی نہیں رکھتے۔ لیکن یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب قوم پرانی ساری غلطیوں پر سجدہ سہو کر کے آگے بڑھنے کا فیصلہ کرلے۔علامہ اقبال کے اشعار کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم فیصلہ کر لیں کے ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے تو یقیناً ہم فلاح پائیں گے۔علامہ اقبال کے وہ اشعار جنہوں ںے 1947 میں پاکستان بنانے میں ہماری رہنمائی کی تھی، وہ آج ہمیں حقیقی پاکستان بنانے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں