اہم خبریں

پروکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان میں پیداواری یونٹ بند کرنے کا فیصلہ

ہیڈ اینڈ شولڈر شمپو، پینٹین شمپو، پیمپرز، آل ویز سینیٹری پیڈز، سیف گارڈ صابن اور ایریل سرف پروکٹر اینڈ گیمبل کی مصنوعات ہیں۔

ملٹی نیشنل کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل (P&G)  نے پاکستان سے اپنی کاروباری سرگرمیوں کے اختتام کا اعلان کر دیا ہے۔

پی اینڈ جی ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ہے جس کی درجنوں مصنوعات اس وقت مارکیٹ کا حصہ ہیں۔

پروکٹر اینڈ گیمبل کی جانب سے کاروباری سرگرمیوں کی بندش کے اعلان نے ملک میں کاروبار کیلئے ناسازگار حالات پر مزید سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

 

پروکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان میں پیدواری یونٹ بند کرنے کا فیصلہ:

 

جیلٹ کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس کی پیرنٹ کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل نے پاکستان سے اپنے کاروباری آپریشن بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

جیلٹ کے مطابق یہ فیصلہ ترقی کو تیز کرنے اور کمپنی کی قدر میں اضافے کے پیش نظر لیا گیا۔

اس کے علاوہ زیر غور اقدامات میں پی اینڈ جی کمپنی نے اسٹاک ایکسچیج سے بھی ڈی لسٹ کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

پاکستان میں اپنی مینوفیکچرنگ اور کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کے ساتھ ہی پی اینڈ جی کمپنی ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہو جائے گی۔

اس ماڈل کے تحت ڈسٹری بیوٹرز کو سامان مہیا کر کے پاکستانی مارکیٹ میں سیل کرایا جائےگا۔

پی اینڈ جی کمپنی پرسنل کیئر اور گھریلو صفائی کا برانڈ ہے اور اسکی مصنوعات برسوں سے پاکستانی گھریلو مصنوعات میں شامل رہی ہیں۔

اسکی مشہور مصنوعات میں ہیڈ اینڈ شولڈر شمپو، پینٹین شمپو، پیمپرز، آل ویز سینیٹری پیڈز، سیف گارڈ صابن اور ایریل سرف شامل ہیں۔

ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ، جس کی مصنوعات پاکستان کے تقریباً ہر گھر کی راشن لسٹ کا حصہ ہیں، اس کے پاکستان سے اپنی کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کے عمل نے ملک کی معاشی صورتحال پر بڑے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

 

گل احمد فیبرکس کا بھی ایکسپورٹ اپیرل کا بزنس بند کرنے کا فیصلہ:

 

چند روز قبل پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں بڑا نام ‘گل احمد ‘ ٹیکسٹائل نے ایکسپورٹ اپیرل بزنس بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گل احمد نے اس حوالے سے پاکستان سٹاک ایکسچینج اور شیئر ہولڈرز کو آگاہ کر دیا تھا۔

گل احمد کی جانب سے کاروباری بندش کی وجہ مسلسل لاگت کے بڑھنے اور نقصان کو قرار دیا گیا۔

 

بڑی کمپنیوں کا پاکستان سے کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کا فیصلہ:

 

پروکٹر اینڈ گیمبل کا کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کا فیصلہ کوئی انوکھا فیصلہ نہیں۔ اس سے قبل بھی کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ چکی ہیں۔

جن بڑی کمپنیوں نے پاکستان سے اپنا کاروباری سفر ختم کیا ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

 

  • عالمی ٹیکنالوجی کا ایک بڑا نام مائیکروسافٹ نے رواں سال جولائی میں پاکستان سے اپنے آپریشنز بند کر دیئے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا آئی ٹی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، مائیکروسافٹ کا پاکستان سے نکل جانا اچھا شگون نہیں تھا۔

 

  • انرجی کے شعبہ میں فرانسیسی کمپنی ٹوٹل انرجیز نے گزشتہ سال پاکستان میں اپنے شیئر بیچ کر کاروباری سرگرمیاں منقطع کر دیں۔ اس سے قبل شیل نے بھی یہی روش اپنائی تھی۔

 

  • آن لائن ٹیکسی بکنگ ایپ اوبر (Uber) نے گزشتہ سال جبکہ کریم نے رواں سال پاکستان سے اپنی آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا۔

 

  • اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں درجنوں چھوٹی اور بڑی کمپنیوں نے انٹرنیٹ کی بندش اور دیگر ریگولیٹری مسائل کی وجہ سے گزشتہ دو سال میں پاکستان سے اپنے سفر کا اختتام کیا۔

 

بڑی کمپنیاں پاکستان کیوں چھوڑ رہی ہیں؟

 

پاکستان میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام بڑی کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں راہ میں رکاوٹ ہے۔ جبکہ پہلے سے موجود کمپنیاں بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی، سیاسی عدم استحکام،سیکورٹی مسائل اور بزنس کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان چھوڑ رہی ہیں۔

بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئے پاکستان سے دوبارہ اپنی پیرنٹ کمپنیوں کی طرف اثاثہ جات کی منتقلی بھی ایک مشکل عمل بنتی جارہی ہے۔ پاکستانی کرنسی کی ڈی ویلیو ہونے کی وجہ سے کئی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں انرجی کے وسائل بجلی ، گیس وغیرہ کی قلت کے ساتھ قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس سے کمپنیوں کے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنی پیرںٹ کمپنیوں سے رابطے میں رہنے کیلئے انٹرنیٹ کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ دو سے تین سالوں میں انٹرنیٹ کی بندش اور پابندیوں میں اضافہ ہو اہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری میں کمی واقع ہورہی ہے۔

 

بڑی کمپنیوں کے ملک چھوڑنے سے پاکستان کو نقصانات:

 

ملک بھر میں بڑی ملٹی نینشل کمپینوں کے ہزاروں ملازمین ہوتے ہیں۔ ایک کمپنی کے کاروبار کی بندش سے کئی گھروں کے چولہے بجھتے ہیں۔

بڑی کمپنیوں کے ملک سے جانے سے پاکستان کی ٹیکس آمدن میں کمی واقع ہورہی ہے ۔ یعن ملکی معاملات چلانے کیلئے اپنے ہی شہریوں اور چھوٹے بزنس پر زیادہ ٹیکس عائد کرنا پڑ رہا ہے۔

ساتھ ہی پروکٹر اینڈ گیمبل جیسے بڑے نام جب کسی ملک پر عدم اطمینان کا اظہار کریں گے تو وہاں دیگر بڑی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنے کو کیوں راضی ہوں گی۔

حکومت کی جانب سے بڑی بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کیلئے ایس آئی ایف سی کا ادارہ بھی بنایا گیا تھا۔

یہ ادارہ بیرونی ملک سرمایہ کاروں کو سہولت دینے میں ناکام نظر آرہا ہے اور بڑے بزنس کی جانب سے ملک چھوڑنا اس پر مہر ثبت کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button