اہم خبریںپاکستان

ایک روز میں 4 ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ، اسرائیل تنہا ہو گیا

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کا ایک ہی روز میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

اہم مغربی اتحادیوں برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔

ان تینوں ممالک کے ساتھ پرتگال کی جانب سے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اسرائیل پر دباؤ مزید بڑھ رہا ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک بھی فلسطین کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لیں گے۔

 

فلسطینی ریاست کی تسلیم کرنے والے ممالک میں تگڑا اضافہ:

 

گزشتہ روز سفارتی سطح پر اچانک اہم خبریں آنے کا سلسلہ جاری ہوا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے اپنے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بیان جاری کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ "آج، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید کو بحال کرنے، اور دو ریاستی حل کے لیے، برطانیہ رسمی طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔”

برطانیہ کی جانب سے اس عمل کی توقع کی جارہی تھی کیونکہ رواں سال جولائی میں کیئرسٹارمر نے اسرائیل کیلئے انتباہ جاری کیا تھا۔

اپنے ایک بیان میں برطانوی وزیراعظم نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی پر آمادہ نہ ہوا اور امداد کو غزہ میں داخل نہ ہونے دیا تو برطانیہ ستمبر میں اسرائیل کو تسلیم کر لے گا۔

ان سے ملتا جلتا بیان فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے بھی جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے بھی ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

امید کی جارہی ہے کہ جلد فرانس کی جانب سے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنچایا جائے گا۔

 

اسرائیلی وزیر اعظم کا رد عمل:

 

برطانیہ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلہ سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ویڈیو پیغام جاری کیا۔

انہوں نے سخت بیانات جاری کئے تاہم ان کے تاثرات اور لہجہ دیکھ کر مبصرین کہنا تھا کہ وہ مایوسی اور صدمے میں ہیں۔

انہوں نے فلسطین کو بطور خود مختار ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کو سخت پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ دہشت گردی کو بڑا انعام دے رہے ہیں’۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

انہوں نے امریکہ سے واپسی پر اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کو جواب دینے کا اعلان بھی کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات ان کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں ۔ ان کا یہ  کہنا کہ وہ امریکہ سے واپسی یعنی کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جواب دیں گے ظاہر کرتا ہے کہ وہ کس قدر سفارتی تنہائی کا شکار ہے۔

 

مزید  کونسے ممالک فلسطینی ریاست تسلیم کر سکتے ہیں؟

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے جارہا ہے اور یہ اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ اس سے قبل یا اس کے دوران کئی ممالک فسلطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

فرانس کی جانب سے یہ فیصلہ کسی بھی لمحے سامنے آسکتا ہے۔

اسی طرح دیگر یورپی ممالک میں مالٹا، لکسمبرگ، بیلجیم ، انڈورا اور سان مارینو فسلطین کو بطور ریاست تسلیم کر سکیں گے۔

 

امریکا کا فلسطینی صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب روکنے کا خواب چکنا چور:

 

اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کیلئے امریکہ  نے فلسطینی وزیراعظم محمود عباس سمیت 80 فلسطینی حکام کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم دیگر رکن ممالک کی جانب سے ایک قرارداد جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی وزیراعظم کو ایک ریکارڈ شدہ پیغام جمع کرانے کی منظوری دی جائے جو اسمبلی ہال میں چلایا جائے۔

اس استدعا پر ووٹنگ میں قرارداد کے حق میں 145 جبکہ مخالفت میں صرف 5 ووٹ پڑے۔

یوں اب فلسطینی صدر محمود عباس کا ریکارڈ شدہ بیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں چلایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button