4 ماہ میں کوئی بڑا فیصلہ نہ آسکا، آئینی بینچ کی قابلیت پر سوالات
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت بنایا جانے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اب تک کوئی اہم معاملہ نہ سلجھا سکا جس نے اس بینچ کی قابلیت پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

26 ویں آئینی ترمیم کے تحت بنایا جانے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اب تک کوئی اہم معاملہ نہ سلجھا سکا جس نے اس بینچ کی قابلیت پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
4 نومبر 2024 کو جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 ججز پر مشتمل آئینی بینچ تشکیل دیا تو توقع کی جارہی تھی کے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل ، انتخابی دھاندلی کے کیسز اور 26 ویں آئینی ترامیم سے متعلق درخواستوں کو جلد سن کر فیصلہ کر دیا جائے گا تا کہ ملک میں جاری آئینی و قانونی بحران تھم سکے۔ لیکن 4 ماہ گزر گئے یہ بینچ کوئی بھی اہم معاملہ نہ نمٹا سکا۔
آئینی بینچ کی قابلیت پر سوالات:
فوجی عدالتوں کے ملٹری ٹرائل کے کیس میں سب سے پہلے اس بینچ نے ملٹری کورٹس کو سزائیں سنانے کی اجازت دے دی جس کے بعد سزائیں سنا دی گئیں لیکن اب اس اہم ترین معاملےپر46 سماعتیں ہو چکیں ہیں لیکن نہ آئینی بینچ ممطئن ہو پایا ہے اور نہ ہی کیس کسی سائیڈ لگنے کا نام لے رہا ہے۔
جب 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ لمبے عرصے تک نہ سنا گیا تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں۔
ایک موقع پر جب جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا آئینی معاملات کی تشریح سے ریگولر بینچ کو روکا جاسکتا ہے تو آئینی بینچ نے ریگولر بینچ کو آئینی معاملات سننے سے روک کر 8 جنوری کو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کی ۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور علی شاہ کو چھٹی نہ مل سکی
مقدمے کی سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کی گئی اور اس کے بعد کیس بھول بھلیوں میں کھو گیا اور اب دو ماہ گزر گئے کیس کی قسمت کا فیصلہ نہ ہوسکا۔
ایک اور اہم آئینی معاملہ لاہور ہائیکورٹ سےاسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کا تھا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے معاملہ چیلنج کر رکھا ہے۔
سنیارٹی کے اس کیس میں وکلاء برادری سمیت پی ٹی آئی نے بھی اس معاملے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ لیکن یہ بینچ ابھی تک کوئی فیصلے کرنے میں کامیاب نہیں ہو پایا ہے۔
اب تک کیا حاصل ہو سکا؟
اس دوارن اگر اس آئینی بینچ نے کچھ حاصل کیا ہے تو وہ اس بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے خود کو ووٹ دے کر بطور سربراہ اپنی مدت میں توسیع حاصل کی ہے۔
دوسری بڑی کارگردگی اس بینچ کے اراکین بڑھانے کی ہے جس میں 5 ججز کے اضافے کے بعد بینچ اب 13 ججز کا ہو گیا اور اس معاملے میں بھی سپریم کورٹ کے سینئر ججز کو نظر انداز کر کے حال ہی میں پروموٹ ہونے والے ججز کو ترجیح دی گئی۔