
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تحقیقات کے دوران ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر سے برآمد ہونے والی ایک رائفل اسرائیلی ساختہ نکلی ہے۔ پولیس نے ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا جہاں سے تین ہتھیار برآمد کیے گئے، جنہیں مزید تحقیقات کے لیے فارنزک سائنس لیبارٹری بھیجا گیا تھا۔ ان میں سے ایک ہتھیار "اوزی” نامی اسرائیلی ساختہ ہے، جو مہنگے اور جدید ہتھیاروں میں شامل ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نے تفتیش کے دوران ارمغان کے گھر پر جب چھاپہ مارا تو کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار برآمد ہوئے جو فی الحال قبضے میں لے لیئے گئے تھے۔ اس حوالے سے جب حکام نے ارمغان اور اس کے والد سے ان ہتھیاروں کے قانونی دستاویزات طلب کیے تو وہ کوئی بھی لائسنس پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے یہ طے کیا کہ تمام برآمد شدہ ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرائی جائے گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ ہتھیار قانونی ہیں یا غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے تھے۔
:مزید پڑھیں
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ساجد حسن کے بیٹے کے سنسنی خیز انکشافات
تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ارمغان سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں، جو عام طور پر انتہائی خطرناک اور قانون کی سخت گرفت میں آنے والے ہتھیاروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ تفصیلا کے مطابق، تفتیشی ٹیم کی اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہے کہ یہ ہتھیار کہاں سے آئے اور کیا ان کا کوئی تعلق غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت سے تو نہیں؟
تاہم، یہ کیس پہلے ہی بہت سی پیچیدگیوں کا شکار تھا، لیکن اسرائیلی ساختہ ہتھیار کی برآمدگی نے اس کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ تفتیشی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ارمغان قریشی کے خلاف مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جلد مزید اہم انکشافات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔