پاکستانجرم و سزاسیاست

القادر ٹرسٹ کیس/ 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سزا ہائیکورٹ میں ٹھہر پائے گی؟

18 دسمبر کو گئے گھنٹے تک کی سماعت کے بعد ٹرائل کورٹ کے جج نے القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جج صاحب نے فیصلہ سنانے کیلئے 23 دسمبر کی تاریخ دی۔
تاہم سزا کے روز سے دو تین دن پہلے اچانک چہ مگوئیاں جاری ہوئیں کہ یہ سزا سنانے کا فیصلہ عارضی طور پر التواء میں ڈالا جائےگا۔
ایک طرف وکلاء تو جو عمران خان کی نمائندگی کر رہے تھے اور انہیں اس بارے 23 دسمبر کی ہی تاریخ دی گئی تھی۔ دوسری جانب طاقتور حلقوں کے قریب سمجھے جانے والے صحافی تھے جو مختلف وجوہات بتا کر فیصلے کے ملتوی ہونے کے جواز مہیا کر رہے تھے۔
پھر وہی ہوا جو طاقتور حلقوں کے قریبی سمجھے جانے والے صحافیوں نے کہاتھا۔ یعنی کہ فیصلہ سنانے کی بجائے 6 جنوری کی تاریخ دے دی گئی۔

مزید پڑھیں:‌القادر ٹرسٹ کیس؛ عمران خان کے خلاف یہ فیصلہ جج صاحب نہیں‌لکھ رہے

اب 6 جنوری سے چند روز قبل پھر یہی باتیں شروع ہوئیں اور آج فیصلہ سنائے جانے کی بجائے عمران خان کے وکلاء کو 13 جنوری کی تاریخ دے دی گئی۔

کیا القادر ٹرسٹ کیس کی سزا ہائیکورٹ میں‌ٹھہر پائے گی؟

23 دسمبر سے قبل جب فیصلہ مؤخر ہونے کی بات کی جارہی تھی تو اس میں خبردینے والے یہ کہہ رہے تھے کہ سائفر کیس، توشہ خانہ کیس اور عدت کیس کے فیصلے جس طرح جلد بازی میں دیئے گئے، اب کی بار فیصلہ دینےمیں احتیاط سے کام لیا جارہا ہے۔
یہاں سوال اٹھا کہ فیصلہ جج صاحب لکھ رہے ہیں یا صحافی؟ یہ فیصلہ عدالت میں لکھا جائے گا یا کہیں اور؟
ایک بار پھر اس کیس کا فیصلہ سنانے میں تاخیر نے کئی چہ مگوئیوں کو جنم دیا ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ فیصلہ ہائیکورٹ میں ٹھہر پائے گا؟ یقینی طور پر ٹرائل کورٹ اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سز سنائے گی۔ اس کے بعد یہ فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج ہوگا۔
اب پچھلے کیسز کی طرح القادر ٹرسٹ کیس کے کمزور پوائنٹس پر بھی عمران خان کے وکلاء ریلیف لینے کی کوشش کریں گے۔
اس فیصلے کو لکھنے میں جتنی میں احتیاط سے کام لے لیا جائے، یہ حقیقت ہے کہ جس طرح اس کیس کا فیصلہ سنانے میں دو بار التواء سے کام لیا گیا اور اس التواء بارے جج کی بجائے طاقتور حلقوں کے قریبی صحافی آگاہ تھے، یہ کیس زیادہ دیر تک ہائیکورٹس میں نہیں ٹک پائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button