نواز شریف-عمران خان

نواز شریف کا عمران خان کیلئے نرم گوشہ

صحافی وسیم عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں شریک تھے اور انکے ساتھ تھے عمار مسعود۔ اور پھر میاں صاحب کا کوئی قصیدہ بیان نہ ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے۔
صحافی وسیم عباسی بولے نواز شریف اب بھی عمران خان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ بطور سیاستدان وہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے انہیں زیادہ نقصان پہنچایا ہے. عمران خان نواز شریف کے خلاف استعمال ہوئے لیکنن ن لیگی سربراہ یہ جھتے ہیں عمران خان کو بچانا چاہیے۔
عمران خان کیلئے بطور مسیحا میاں محمد نواز شریف کی خدمات گنوانے اور نرم گوشے کی یہ خبر سن کرایک اور صحافی سامنے آئے اور یہ تھے شاہد میتلا۔
بولے نوازشریف اپنی مرضی سے کوئی چھوٹا موٹا سیاسی کام بھی سرانجام نہیں دے سکتے،اپنی مرضی سے ملک سے باہر نہیں جاسکے تھے کچھ چیزیں ہوئیں تو ان کو اجازت ملی۔بہت ساری چیزیں اس کے علاوہ منہ نہ کھلوائیں۔ بھائی وزیراعظم شہباز شریف پچھلے چھ مہینے سے کابینہ میں توسیع نہیں کرپا رہے کہ اجازت نہیں مل رہی۔ خوشامدی نیا چورن لے کر آئے ہیں کہ نواز شریف،عمران خان کو رہائی دلوائینگے۔

مزید پڑھیں:جب سہیل وڑائچ کی پیشن گوئیاں میاں صاحب کو لے ڈوبیں

کسی دور میں جب ن لیگ کے سیاسی مخالفین ن میں سے ش نکالنے کی باتیں کرتے تھے تو انہیں مذاق کا نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب مسلم لیگ ن کو ایسا کرنے کیلئے دانشوروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
جب بھی معاملات گھمبیر ہونے لگیں اور مسلم لیگ ن کا بیانیہ بری طرح پٹنے لگے تو ایسے میں صحافتی دانشوروں کا ایک ٹولہ سامنے آتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ اس میں میاں نواز شریف کی حمایت شامل نہیں۔ وہ آئیں گے تو سب ٹھیک کر دیں۔
دوسری جانب میاں صاحب ہیں کہ چپ کا روزہ توڑنے کو تیار ہی نہیں۔ کسی روز اتفاقیہ تقریر مل جائے تو میاں صاحب کا وہ پرانا رونا مجھے کیوں نکالا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں