سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی کے نامور وکلاء‌ ملٹری کورٹس پیش کیوں نہ ہوئے؟

کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے ڈیجیٹل میڈیا جرنلسٹ سہراب برکت کو ایک انٹرویو دیا جس میں ان سے حال ہی میں 25 پی ٹی آئی کارکنان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر سوالات کئے گئے۔
ان سے جب ان اراکین کو سزا سنائے جانے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو اسکا ذمہ دار قرار دیا۔ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا بڑا وکیل ان کارکنوں کیلئے پیش نہ ہوا۔ وہ پیش ہوتے کیس لڑتے ۔
کرنل انعام کا مزید کہنا تھا کہ 26 نومبر کو گرفتار ہونے والے کئی کارکنان کے مقدمات میں بھی پارٹی سے کوئی بڑا نام سامنے نہیں آیا۔
کرنل انعام کے ان سوالات کے بعد سوالات اٹھنے لگے کے پی ٹی آئی کے بڑے نامور وکلاء نے ملٹری کورٹس میں کارکنان کی نمائندگی کیوں نہ کی؟
یہی سوال صحافی شاہد اسلم نے بھی اٹھایا جنہوں نے سلمان اکرم راجہ کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ ایک اہم نقطہ اٹھایا ہے کرنل ر انعام رحیم صاحب نے کہ کیوں پی ٹی آئی کا کوئی بڑا وکیل کیوں ملٹری کورٹس میں پیش نہیں ہوا اور غریب ورکروں کو اپنے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا گیا۔ سلمان اکرم راجہ صاحب کوئی وضاحت کریں گے؟

مزید پڑھیں:‌سویلینز کے فوجی ٹرائل کے قانونی سقم کیا؟ ابو ذر سلمان نیازی کے 10 نکات

سلمان اکرم راجہ نے شاہد اسلم کی سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کرنل صاحب کو ملٹری کورٹ میں وکالت مبارک۔ ہم ملٹری کورٹ کو عدالت نہیں مانتے۔ پارٹی کی سطح پر پیش ہوکر غیرآئینی عمل کو معتبر کیوں کرتے؟ تاہم خاندانوں کو قابل وکلا کی بے سود معاونت حاصل تھی۔
تاہم پی ٹی‌آئی کے وکیل رہنما ابوذر سلمان نیازی نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے اعتراضات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرنل صاحب سے پی ٹی آئی کے ایک فیملی نے اپنا کیس لڑنے کیلئے رابطہ کیا لیکن انہوں‌نے انکار کردیا۔ ابوذر سلمان نیازی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور کئی پرائیوٹ وکلاء ملٹری کورٹس میں‌پیش ہوتے رہے۔کرنل صاحب کا دعویٰ‌غلط اور توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں