جی ایس پی پلس

پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں

یورپی یونین نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں پاکستان میں فوجی عدالتوں سے 25 سویلینز کو سزاؤں کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس ردعمل کے بعد سے پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
یورپی یونین کے ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین نے 21 دسمبر کو پاکستان میں ایک فوجی عدالت کی جانب سے پچیس شہریوں کو سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ فیصلے ان ذمہ داریوں کے مطابق نظر نہیں آتے جو پاکستان نے بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت قبول کی ہیں۔ ICCPR کے آرٹیکل 14 کے مطابق، ہر فرد کو ایک آزاد، غیر جانبدار اور اہل عدالت میں منصفانہ اور عوامی مقدمے کا حق حاصل ہے، اور مناسب اور مؤثر قانونی نمائندگی کا بھی حق دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت یہ بھی ضروری ہے کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں دیا گیا فیصلہ عوامی طور پر ظاہر کیا جائے۔

مزید پڑھیں:پاکستان ڈاکٹر ذوالفقار احمد بھٹہ کیلئے کینیڈ کا اعلیٰ‌ ترین ایوراڈ

یورپی یونین کے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت، پاکستان سمیت مستفید ممالک نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی معاہدوں – بشمول ICCPR – پر مؤثر عمل درآمد کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ جی ایس پی پلس سٹیٹس برقرار رکھا جا سکے۔
جی ایس پی اسکیم ترقی پذیر ممالک کو بعض اشیا کو درآمدی محصولات سے مستثنیٰ دے کر یورپی یونین کی منڈی تک ترجیحی بنیاد پر رسائی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتا ہے۔
اگر جی ایس پی سٹیٹس متاثر ہوا تو پاکستان کو مزید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ صحافی عیسیٰ نقوی کے مطابق پاکستان اس جی ایس پی پلس سٹیٹس کی وجہ سے 8 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کماتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں