آئینی -بینچ

آئینی بینچ کو 6 ماہ کی ایکسٹنشن مل گئی

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے پہلے آئینی بینچ کو 6 ماہ کیلئے توسیع دے دی۔ آئینی بینچ اب 4 جولائی 2025 تک کام کر سکے گا۔
آج بھی جسٹس امین الدین خان کا ووٹ اہمیت اختیار کر گیا لیکن یہاں جسٹس امین الدین خان نے اپنے ججز کے ساتھ جانے کی بجائے ایک بار پھر اپنا وزن حکومتی اراکین کے پلڑے میں ڈال دیا اور یوں انکی آئینی بینچ کی سربراہی اور بینچ قائم رہا۔
جسٹس امین الدین خان، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، رہنما ن لیگ شیخ آفتاب، رہنما پیپلز پارٹی فاروق ایچ نائیک، نمائندہ بار کونسل اور نمائندہ اسپیکر قومی اسمبلی نے موجودہ بینچ قائم رکھنے کی حمایت کی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور، جسٹس منیب، جسٹس مندوخیل کی مخالفت۔
صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان نے خود کو ووٹ دیکر 6 اور 7 کی اکثریت سے اُسی پرانے آئینی بنچ کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر لی اور یوں جنوری کے دوسرے ہفتے میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں بھی اب یہی چنتخب آئینی بنچ سنے گا۔

مزید پڑھیں:‌نومبر 2024، اسلام آباد ہائیکورٹ کے کس جج نے کتنے کیسز نمٹائے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل سمیت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر بھی جسٹس امین الدین کو چھوڑ گئے، جسٹس امین الدین خان نے چھ حکومتی نمائندوں اور ایک بار کونسل کے نمائندے سے مل کر آئینی بنچ کو توسیع دی۔
صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں حکومت نے ایک دفعہ پھر سپریم کورٹ کے ججز کو پیچھے دھکیل دیا جسٹس امین الدین خان نے حکومت کے ساتھ ووٹ دیا۔
صحافی احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور ایک جج مل کر پاکستان میں انصاف کا سب سے بڑا ادارہ چلا رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں