سارہ شریف قتل کیس

برطانوی عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا

برطانیہ کی ایک عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 10 سالہ بچی کے قاتل باپ عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عرفان شریف کو کم از کم 40 سال جبکہ بینش بتول کو 33 سال جیل میں گزارنے ہوں گے۔
عدالت نے سارہ شریف کے چچا فیصل ملک جن کی عمر 29 سال ہے ، بچی کی موت میں ملوث ہونے یا روکنے میں ناکامی کا مجرم پاتے ہوئے 16 سال کی قید کی سزا سنا دی۔

عدالت نے حکومت اور سماجی خدمات کے اداروں پر بھی سوالات اٹھائے کہ انہوں نے مداخلت کیوں نہ کی۔
لندن کی سنٹرل کرمنل کورٹ میں چلنے والے مقدمہ میں مقتولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے دل دہلا دیئے جس میں بتایا گیا کہ سارہ شریف کے جسم پر 70 سےزائد پرانے اور نئے زخم تھے جن میں جلنے کے نشانات، چوٹیں، کاٹنے کے نشانات اور ہڈیاں اور دانتوں کی ٹوٹنے کے شواہد بھی ملے۔
10 اگست 2023 کو برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ایک دس سالہ بچی کی لاش ملی۔ بچی کے پوسٹ مارٹم پر پایا گیا کہ اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ تشدد مسلسل تھا۔

مزید پڑھیں:برطانیہ میں قتل ہونے والی دس سالہ سارہ شریف کیس کا معمہ حل

یہ ننھی پری سارہ شریف تھی جس کو اپنے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماہ بینش بتول نے تشدد سے ہلاک کیا تھا۔
گزشتہ سال جب سارہ کی لاش برآمد ہوئی تو اس سے ایک ہفتہ قبل ان کے اہلخانہ پاکستان روانہ ہو چکے تھے۔ سارہ کے چچا، والد اور سوتیلی ماں برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ہی رہائش پذیر تھے لیکن لاش برآمد ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی پاکستان آئے تھے۔
تاہم پاکستان پہنچنے کے بعد وہ روپوش ہو گئے تھے۔ بعدازاں برطانیہ پہنچنے پر تینوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مقدمے کے ابتداء کے چند روز ملزمان الزامات سے انکار کرتے رہے تاہم ساتویں روز انہوں نے اعتراف جرم کر لیا۔
عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ وہ کئی ہفتے تک مسلسل اپنی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے جو اس کی موت کی وجہ بنی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں