
بالاآخر کئی ماہ کے انتظار کے بعد آج سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا کیس لگ ہی گیا۔ عدالت نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔
کورٹ رپوٹرز کے مطابق سماعت کے دوران آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کی سرزنش کر دی۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران حفیظ اللہ نیازی بولے کہ میرا بیٹا ڈیڑھ سال سے فوجی تحویل میں ہے ۔سپریم کورٹ کے گزشتہ سال دسمبر کے حکم کے تحت تمام 85 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں ۔ طویل ترین ریمانڈ کیخلاف نہ ہائیکورٹ جا سکتا ہوں نہ کسی اور عدالت۔ یا تو میرے بیٹے کو سزا سنانے دیں یا اسے جیل بھیجنے کا حکم دے دیں۔
جسٹس امین الدین خان بولے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے جلد فیصلہ کریں گے۔ آپ اب خاموش ہو جائیں کیا صرف آپ کی ہی بات سنتے رہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل بولے ،آپ سمیت زیر حراست تمام ملزمان کے والدین سے ہمدردی ہے۔ بعد ازاں آئینی بینچ نے حفیظ اللہ نیازی کی ملزمان کو جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔
مزید پڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس عمران خان پر فرد جرم عائد، عمر ایوب گرفتار
کیس کی سماعت کے دوران ایک اور اہم واقعہ بھی پیش آیا جب عدالت نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جواد ایس خواجہ کے وکیل نے عدالت کے سامنے استدعا رکھی کے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آنے تک سماعت مؤخر کر دی جائے۔
جواد ایس خواجہ نے آئینی بینچ کے دائرہ کار کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ جس کے بعد عدالت نے کیس میں مزید تاخیر نہ ہونے دینے کا عزم دہراتے ہوئے درخواست مسترد کرنے کے ساتھ 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔بعدازاں عدالت نےسویلینز کے ملٹری ٹرائل کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔