
ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے مظاہرین پر سیدھی گولیاں کیوں چلائیں؟ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے جواب مانگ لیا۔
صحافی مریم نواز خان کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ میں زرتاج گل وزیر نے 26 نومبر کو شہریوں پر گولیاں چلانے اور صحافیوں کی گرفتاری اور ہراسگی پر سوالات جمع کرا دیے۔ زرتاج گل وزیر نے سوال کیا وزیر داخلہ بتائیں کہ کس نے حکم دیا کہ 25 اور 26 نومبر کو شہریوں پر سیدی فائرنگ کی جائے؟ وزیر داخلہ بتائیں کہ کتنے افراد کی اموات ہوئیں اور کتنے زخمی ہوئے؟ وزیر داخلہ بتائیں کہ مطیع اللہ جان کو پمز اسپتال کے باہر سے اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے کیوں گرفتار کیا؟ وزیر داخلہ بتائیں کہ اسلام آباد سے 1100 پشتونوں کو لسانی بنیاد پر کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟ وزیر داخلہ بتائیں کہ صحافیوں کو ان کی صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے پر دھمکایا کیوں جا رہا ہے؟
مزید پڑھیں:10ہزار سے 10 لاکھ تک، احتجاج کی آڑ میںپنجا ب اور وفاقی پولیس کی کمائی
یاد رہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی اکثر اسمبلی سیشن سے بھی غیر حاضر رہتے ہیں اور اب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ان سے سوالات کئے ہیں تو دیکھنا ہو گا کہ وہ اس پر جواب دیتے ہیں یا نہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ہمارے 12 ورکرز شہید ہیں اور 200 سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور یہ ڈیٹا اپ ڈٰیٹ کیا جارہا ہے کیونکہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ جو زخمی ہیں اور غائب ہیں ان کے کی فیملیز کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔
زرتاج گل کا مزید کہنا تھا کہ لاشیں بھی لواحقین کو مہیا نہیں کی جارہی تھیں اور ان سے کہا جارہا تھا کہ آپ لکھ کر دیں کہ اس کی شہادت نہیں ہوئی اور روڈ ایکسیڈنٹ وغیرہ میں انتقال ہوا ہے۔ بعدازاں میڈیا کے خبر چلانے پر کچھ لوگوں کو لاشیں دی گئیں۔