پاکستانسیاست

ڈی چوک واقعہ، وہ کام جو اب تک پی ٹی آئی نہ کر سکی

پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر سینکڑوں اموات اور ہزاروں زخمیوں کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ اب تک صرف 12 اموات کا ڈیٹا سامنے لایا جاسکاہے۔ گزشتہ روز بیرسٹر گوہر نے بھی 12 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے ڈی چوک واقعہ میں سینکڑوں اموات کے بیانات سے خود کو علیحدہ کر لیا۔
اگر 12 کا ہندسہ ہی تسلیم کر لیا جائے تو 12 خاندان اجڑے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی صرف بیان بازی اور آپس میں الزام تراشی میں مصروف ہے اور اب تک کوئی قابل قدر اقدام نہیں کر سکی ہے۔
صحافی عمرانعام نے وہ کام شیئر کئے جو پی ٹی آئی ڈی چوک واقعہ کے تناظر میں نہ کرسکی۔
پی ٹی آئی اب تک واقعہ کی ایف آئی آر درج کرانے کیلئے قانونی چارہ جوئی نہ کرسکی۔ لاپتہ کارکنان میں سے بہت سے کارکنان کے مارے جانے کے دعوے تو ہیں لیکن پی ٹی آئی ان کارکنان کی بازیابی کیلئے ٹھوس قدم نہ اٹھا سکی۔
پی ٹی آئی کواپنا دعویٰ کہ ڈی چوک میں گولیاں چلائی گئیں، ہسپتال، ڈی چوک یا سیف سٹی کی فوٹیج کی درخواست کرنی چاہیے تھی جو نہ کی جا سکی۔
اس کے علاوہ کوئی ایک رہنما بھی ہسپتال سے ریکارڈ لینے کیلئے قانونی چارہ جوئی نہ کرسکا۔ اس کے علاوہ پارٹی کے سرکردہ رہنما ہسپتالوں میں جا کر اپنے ورکرز سے بھی نہ ملے۔

مزید پڑھیں:‌اسلام آباد قتل عام پر عمران خان کا قوم کے نام پیغام آگیا

پی ٹی آئی کے خلاف طاقت کے استعمال کو بین الاقوامی سطح پر کوریج ملی لیکن نہ ہی انگلش میں کوئی پریس کانفرنس ہوئی اور نہ ہی انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کو بلا کر کوئی بات چیت۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے درخواست نہ دی جاسکی۔ جن کارکنان کو جسمانی ریمانڈ دیا گیا ان کا ریمانڈ معطل کرانے کی درخواست بھی نہ کی جاسکی۔
یقیناً یہ حادثہ بڑا تھا اور ابھی جذبات میں ہونے کی وجہ سے شاید پارٹی کا دھیان ان تمام کاموں کی طرف نہ گیا ہو لیکن عمران خان نے بھی اب واضح ہدایات جاری کردی ہیں جس کے بعد پارٹی کے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچتا کہ وہ ان تمام اقدامات کیلئے سیریس ہو کر سوچے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button