پاکستانسیاست

صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہیٰ اب سیاست میں‌متحرک کیوں نہیں؟

24 نومبر کے دھرنے کی ناکامی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے آپسی اختلافات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ کارکنان بھی قیادت کو ریڈار پر رکھے ہوئے ہیں۔
موجودہ دستیاب قیادت اب نہ آپس کے معاملات سلجھانے میں کامیاب نظر آتی ہے اور نہ ہی کارکنان کا سامنا کرنے کی سکت رکھتی ہے۔
ایسے میں پی ٹی آئی کے ایک سیاسی کردار کی خاموشی سمجھ سے بالاتر نظر آتی ہے اور وہ ہیں تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ۔
ان کی جیل سے رہائی کے بعد یہ معاملہ کئی مواقعوں پر زیر بحث آیا کہ چوہدری پرویز الہیٰ اب سیاست میں ویسے کیوں ایکٹو نظر نہیں آتے جیسے وہ پہلے تھے۔ اگر ان کے پاس پارٹی صدر کا عہدہ نہ ہوتا تو شاید یہ بحث دب جاتی لیکن یہ سوال اس وقت ضرور اٹھتا ہے جب عمران خان کی جانب سے احتجاج کی کال دی جاتی ہے۔
گزشتہ دنوں 24 نومبر کی کال پر بھی پرویز الہیٰ سامنے نہ آئے اور انکی جانب سے ایک قافلہ روانہ کرنے کی خبر ضرور سامنے آئی لیکن یہ قافلہ نہ کسی نے دیکھا نہ ہی اس کی کوئی ویڈیو سامنے آئی۔
پرویز الہیٰ اگرچہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں لیکن ان کی رہائی کو لے کر یہ تاثر اب عام ہے کہ وہ خاموش رہنے کی کوئی یقین دہانی کرانے کے بعد ہی جیل سے رہا ہو پائے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر کریک ڈاؤن کی نئی حکمت عملی متعارف کرادی گئی

ان کی رہائی میں چوہدری شجاعت کر کردار بھی بتایا جاتا ہے لیکن اس کی تصدیق یا تردید آج تک پرویز الہیٰ یا مونس الہیٰ کی جانب سے سامنے نہیں آئی ہے۔
پرویز الہیٰ کے وکیل نے ان کی سیاست سے غیر حاضری کو طبعیت اور عمر کے تقاضے سے جوڑا لیکن سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ پرویز الہیٰ ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کے قریب رہے ہیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ انہوں نے مزاحمت کی سیاست اپنائی اور یوں انہیں جیل میں زیادہ دیر گزارنا پڑی۔
کچھ تجزیہ نگاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ دیکھو اور صبر کرو کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ اگر کبھی موافق حالات سامنے آتے ہیں تو وہ دوبارہ متحرک ںظر آسکتے ہیں۔ لیکن موجود ہ حالات اگر ایسے ہی چلتے رہتے ہیں تو تحریک انصاف کے کارکنوں کو پرویز الہیٰ سے کسی بھی قسم کی توقع نہیں لگانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button