
صحافی نورالامین دانش کی خبر کے مطابق پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کی نئی حکمت عملی متعارف کرا دی ہے جس کے تحت اب موبائل فون میں عمران خان کی تصویر رکھنا بھی جرم ہوگا۔
نورالامین دانش نے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے خبر جاری کی جس میں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کیخلاف اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کی نئی حکمت عملی متعارف کروا دی۔ جس جس شخص کے موبائل فون میں عمران خان کی تصویر بھی موجود ہے اسے ورکر سمجھ کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔تمام ایس ایچ اوز ، ایس ڈی پی اوز کو سخت ترین کریک ڈاؤن کا حکم۔
صحافی شاہد اسلم نے بھی نورالامین دانش کی خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جس جس فون میں عمران خان کی تصویر نکلی اسے ورکر سمجھ کر گرفتار کرنے کا اسلام آباد پولیس کا نیا منصوبہ منظر عام پر آگیا، کرائم رپوورٹر نور الا امین کی خبر۔
مزید پڑھیں:سیاسی جماعتیں ڈی چوک پر احتجاج یا دھرنا کیوں دیتی ہیں، یہاں ایسا کیا ہے؟
اس سے قبل اکتوبر میں لاہور سے ایک صحافی شہباز چوہدری نے خبر دی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ پولیس عوام کو ناکہ پر روک کر موبائل چیک کر رہی تھی کہ یہ کس پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں۔ تاہم شہباز چوہدری نے بتایا کہ ان کا موبائل گھر چارجنگ پر ہونے کی وجہ سے چیک نہ کیا جاسکا۔
اگر نوارالامین دانش کی یہ خبر سچ ثابت ہوتی ہے تو ملک پاکستان میں آزادی اظہار کا آخری راستے بھی بند ہوا جاتا ہے جہاں ایک پارٹی سے وابستہ شخص کو اب اپنے لیڈر کی تصویر بھی فون میں رکھنے کی اجازت نہ ہوگی۔
اس کے علاوہ فون کسی بھی شخص کا ذاتی ڈیٹا سٹور کرتا ہے جس میں اس کے گھر کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔ کیا حکومت اس سے نفرت کا ایک نیا بیج بو کر اپنی تاتوت میں ایک اور کیل ٹھوکے گی یہ چند روز میں واضح ہو جائےگا۔
One Comment