متفرق

مشکلات میں چھپی خیر تلاش کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ ایک بادشاہ کی کسی حادثے میں انگلیاں کٹ گئیں تو اس کے وزیر نے کہا کہ اس میں کوئی خیر ہوگی۔
یہ جملہ سننا تھا کہ بادشاہ آگ بگولا ہو گیا کہ ادھر میرے ہاتھ کی انگلیاں کٹ گئیں اور تمہیں خیر نظر آرہی ہے اور یوں بادشاہ نے حکم دیا کہ متعلقہ وزیر کو جیل میں بند کر دیا جائے۔بادشاہ کا حکم بجا لایا گیا اور وزیر کو جیل میں بند کر دیا گیا۔
تھوڑے عرصے بعد بادشاہ ایک روز سفر پر نکلا تو قافلہ سے بھٹک گیا۔ اتفاقیہ طور پر بادشاہ وہاں ایک ایسے قبیلے کے ہاتھ لگ گیا جن کے ہاں رواج تھا کہ وہ سال میں ایک بار کسی انسان کی قربانی دے کر اس کا خون اپنے بت پر چڑھایا کرتے تھے۔
قبیلے کے لوگ اس بادشاہ کو اپنے سردار کے پاس لے کر گئے اور قربانی کیلئے پیش کیا۔ قبیلے کے سردار نے جب بادشاہ پر نظر ڈالی تو اس کی انگلیاں کٹی دیکھ کر اس نے حکم جاری کیا کہ اس شخص کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ اس کی انگلیاں کٹی ہیں اور ہم قربانی کسی بے عیب شخص کی دیتے ہیں۔
یوں بادشاہ کی جان خلاصی ہوگئی۔ اب بادشاہ کو وزیر کی وہ بات یاد آئی جس میں اس نے انگلیاں کٹنے کے بعد کہا تھا کہ اس میں کوئی خیر ہو گی۔
بادشاہ کو اپنے فیصلے پر بہت افسوس ہوا اور اس نے حکم صادر کیا کہ وزیر کو جیل سے رہا کر دیا جائے۔ وزیر کے رہا ہوتے ہی بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ چلو میری انگلیاں کٹنا تو میرے لئے خیر ثابت ہو گیا، تمہارے جیل جانا کیسے خیر ثابت ہوگا؟
وزیر نے جواب دیا کہ بادشاہ سلامت اگر میں باہر ہوتا تو یقیناً آپ کے ساتھ ہوتا۔ وہ قبیلہ آپکو تو چھوڑ دیتا ، لیکن میری پکڑ ہو جاتی ۔ یوں یہ میرے لئے بھی خیر ہو گئی۔

مزید پڑھیں: کسی کو معاف کرنے کا کیا مطلب ہے؟

اس کہانی کی صداقت میں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا، تاہم اس بات کا اقرار ضروری ہے کہ مشکل میں چھپی خیر تلاش کچھ آسان بات نہیں ہے، کہ ادھر سوچا اور ادھر ہو گیا۔
تاہم اپنے ساتھ بیتنے والے معاملات میں سے خیر کا معاملہ کیسے ڈھونڈا جائے؟ اس کا آسان فارمولا یہ ہے کہ ہم دیکھیں کہ کیا یہ ہمارے کسی فیصلے کا نتیجہ تو نہیں جیسا کہ لالچ کے ساتھ یا مال کی محبت میں کوئی فیصلہ کیا ، نافرمانی کا کوئی عمل کیا، کسی کی حق تلفی کی تو اس کے نتائج ہوں گی اور یہ فضل کی سورت نہیں ہے۔ یہ تو دنیا میں ملنے والی اعمال کی سزا ہے۔
اس کے برعکس اگر آپ نے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی، آپ لوگوں کے ساتھ اچھا معاملہ کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خود کو گناہوں سے بچاتے ہیں اور اس کے بعد اگر آپ پر کوئی مشکل آتی ہے تو یہ فضل کی علامت ہے جس میں خیر چھپا ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی ہم اس خیر کو تلاش نہیں کر پاتے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button