
خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع کرم میں پاڑہ چنار سے پشاور جانی والی مسافر بسوں پر نامعلوم افراد کئی فائرنگ سے 38 افراد کے جاں بحق ہونے اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کرم واقعے میں 38 افراد کی شہادت کی تصدیق کی۔ اس سے قبل ڈپٹی کمشنر کرم نے بھی چند گھنٹے قبل 32 افراد کی موت کی تصدیق کی تھی۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر مسافر گاڑیوں کو سیکورٹی فورسز کی نگرانی میں گزارا جاتا ہے۔ گاڑیوں کو ایک وقت بتایا جاتا ہے اور بعدازاں ایک کانوائے کی صورت میں گاڑیوں کو پاڑہ چنار سے پشاور اور دیگر مقامات پر بھیجا جاتا ہے۔
تاہم آج بدقسمت قافلہ دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا۔ ڈپٹی کمشنر ضلع کرم کے مطابق حملہ آوروں نے صرف کے دونوں اطراف سے فائرنگ کی جس سے انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔
اسی روڈ پر چند ہفتے قبل ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے چھ افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ بعدازاں ٹل پاڑہ چنار روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر افسوسناک حادثہ
احتجاج کے بعد قافلے کی صورت میں گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی تھی جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری بھی شامل تھی۔ تاہم آج یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے ایم پی اے ، چیف سیکرٹری اور دیگر مجاز افراد کو موقع پر پہنچ کر زمینی حقائق کے مطابق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرین کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔
وزیر اعظم ، صدر سمیت تمام سیاسی ، سماجی حلقوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔