مراد سعید کا وہ مشورہ جسے عمران خان نے آخری آپشن رکھا ہوا تھا

مراد سعید نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ذاتی طور پرمیری رائے پہلے دن سے یہی رہی ہے کہ فیصلہ سڑکوں پر ہی ہونا ہے۔ خان صاحب میری رائے سےاس حد تک اتفاق کرتے تھے کہ انہوں نے اسے آخری آپشن رکھا ہوا تھا۔
مراد سعید نے لکھا کہ گذشتہ ایک سال میں جتنی مرتبہ ان سے اجازت چاہی جواب یہی آیا کہ ابھی اس کا وقت نہیں آیا۔ خان صاحب کی جانب سے پارٹی کو دی جانے والی انسٹرکشنز کی ایک کاپی مجھے موصول ہوتی ہے جن میں جو نکات (for action) یعنی میرے سے متعلقہ ہوتے ہیں ان پر میں عملدرآمد کو یقینی بناتا ہوں اور جو (for information) ہوتے ہیں ان کا ریکارڈ رکھتا ہوں۔ ان کی آخری انسٹرکشنز (for information) کے مطابق 4 اکتوبر کا احتجاج جاری رکھنا تھا (جس کے لیے مجھ سے درکار ڈیٹا اور اپنے تجربے کی بنیاد پر ضروری ہدایات میں نے پارٹی کو فراہم کردیں تھیں)۔ احتجاج کے حوالے سے آگے کی حکمتِ عملی کا فیصلہ کرنے کا اختیار خان صاحب نے سیاسی کمیٹی کو دیا تھا۔ سیاسی کمیٹی نے کن عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاج ختم کیا یہ وہ بہتر جانتے ہوں گے، میں اگرچہ اس فیصلے سے قطعی متفق نہیں لیکن میں گراؤنڈ پر موجود نہیں اور آخری فیصلے کااختیار ان کا تھا۔
مزید پڑھیں:مراد سعید کو پھانسی کی سزا؟
رہنما پی ٹی آئی مراد سعید نے مزید لکھا کہ آگے کیا کرنا چاہیے؟ آپ کی طرح میری رائےبھی یہی ہے کہ اب واپسی کا آپشن ذہن سے نکال کر سڑکوں پر نکلنا چاہیے اور یہی رائے، تفصیلی لائحہ عمل کے ساتھ، میں قیادت کو بھی پہنچا چکا ہوں ابھی بھی اور تب بھی جب عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویشناک خبریں موصول ہورہی تھیں۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات مناسب وقت پر بیان کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے کہ وقت تیزی سے نکلا جارہا ہے اور وہ تمام تر زمینی حقائق کا جائزہ لے کر جلد ہمیں اپنے فیصلے سے آگاہ کرے گی۔
مراد سعید نے لکھا کہ میں جہاں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور آپ کے غصے کو جائز سمجھتا ہوں، اور یہ رائے بھی رکھتا ہوں کہ جیسے کہ خان صاحب کرتے آئے ہیں، بہت سے فیصلوں پر آپ کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا۔ وہاں اس بات پر بھی متفق ہوں کہ اس ملک میں جس ننگی فسطائیت کا راج ہے، آئین اور قانون نام کی کوئی شے باقی نہیں، وہاں یہ فیصلہ جو نا صرف اس ۲۷ سالہ جدوجہد کا تعین کریگا بلکہ اس کا ڈائریکٹ اثر عمران خان کے زندگی پر پڑیگا بہت ذمہ داری اور مکمل تیاری کے بعد اناؤنس کیا جانا چاہیے۔ آخری فیصلہ بہرحال سڑکوں پر ہی ہونا ہے اور لازم ہے کہ جلد ہو۔