اہم خبریں

ہیپی برتھ ڈے بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج 36 برس کے ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر کہا جانا چاہیے کہ ہیپی برتھ ڈے بلاول۔ بھٹو خاندان کے اس چشم و چراغ سے سیاسی میدان میں کئی امیدیں وابستہ تھیں لیکن بلاول نے آغاز اچھا مہیا نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے اس سیاسی جانشین سے امیدیں رکھنے والے شدید اضطراب کا شکار ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سب سے پہلے تو جمہوریت کا راگ الاپنے والی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں لیکن ان کی اپنی پارٹی میں جہموریت نہیں دکھائی دے رہی۔
ان کی پارٹی میں کئی سینئر رہنما ہیں جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کا دور دیکھا، پھر محترمہ بے نظیر بھٹو کے شانہ بشانہ رہے۔ بعدازاں آصف علی زرداری کے ساتھ بھی چلے۔
ان تمام سینئر رہنما کو اپنے تابع کر کے پارٹی سربراہ کی پوزیشن سنبھال لینا ہے بلاول کا غلط آغاز تھا۔
اس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پہلی وزارت شہباز شریف کی سربراہی میں بنائی گئی پی ڈی ایم حکومت میں بطور وزیر خارجہ سنبھالی۔ کسی اور جماعت کی حکومت ہوتے ہوئے اگرچہ آپ اس میں اتحادی ہوں، ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی سیاسی موت ہے۔

مزید پڑھیں:آئینی ترامیم کی رات بلاول بھٹو کی خوفناک گفتگو سامنے آگئی

بلاول چاہتے تو اپنی پارٹی کے کسی سینئر بندے کو یہ عہدہ دے سکتے تھے ، لیکن انہوں نے خود یہ سنبھالنا مناسب سمجھا۔ یوں انکی سیاسی ڈیوٹی کا آغاز ن لیگ کی حکومت میں ہوا۔
اس کے بعد بلاول سے توقع کی جارہی تھی کہ کچھ بھی ہو جائے وہ آئین دینے والی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے اور اسکے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
لیکن آئینی ترامیم کیلئے جس طرح بلاول بھٹو ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں اور انکا غیر آئینی ترامیم کے حق میں یہ تک کہہ دینا کے ہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں، ہم مجبور ہیں ایک پارٹی سربراہ کو زیب نہیں دیتا۔
بلاول کی سالگرہ کے موقع پر انہیں ایک بار پھر ہیپی برتھ ڈے بلاول کہہ سکتے ہیں۔ لیکن بلاول نے نوجوانوں کا لیڈر بننے کا موقع تقریباً گنوا دیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button