پاکستان

جمہوریت کا عالمی دن اور پاکستان میں‌جمہوریت پر کلنک

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج جمہوریت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا کی بات کرنے کا یہ موقع نہیں ہے اس پر پھر کبھی لب کشائی کر لی جائے گی۔ تاہم آج پاکستان میں جمہوریت کے عالمی دن پر جو ہورہا ہے وہ شاید ہی کسی ملک میں ہو رہا ہو۔
اس وقت پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم پورا کرنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔ اس کیلئے مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور ان کا اقرار حکومت کو ایسی آئینی ترمیم کے قابل بنا دے گا جس کا مسودہ ابھی تک کسی اپوزیشن رہنما نے تو درکنار شاید حکومتی اراکین کو بھی نہیں ملا ہے۔
تاہم یہ بات عیاں ہے کہ اس آئینی ترمیم کے ذریعے دراصل عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس قانون سازی کے حوالے سے پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ ان کے اراکین کو خود یا ان کے اہلخانہ کو اغواء کر کے دباؤ کے تحت ان سے ووٹ لیا جائے گا۔ اس حوالےسے اب تک پی ٹی آئی کے تین اراکین منظر عام سے غائب ہیں۔

مزید پڑھیں:‌آئینی ترمیم : مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ، اپوزیشن کے ساتھ یا ثالث

صحافی احمد وڑائچ کے مطابق اب تک تین پی ٹی آئی اراکین اسمبلی غائب ہو چکے ہیں جن میں بریگیڈیئر اسلم گھمن، اورنگزیب کھچی اور چودھری عثمان شامل ہیں۔ ساہیوال سے منتخب ایم این اے چودھری عثمان کا کل رات ڈھائی بجے اسلام آباد کے قریب پارٹی سے رابطہ منقطع ہوا۔ ساہیوال سے پختونخوا جا رہے تھے۔ تاہم چودھری عثمان قومی اسمبلی میں آزاد حیثیت میں موجود ہیں۔ ڈیفکیشن کلاز کا اطلاق نہیں ہوتا۔
یوں تو جمہوریت کے عالمی دن پر جمہوریت کے ساتھ جو مذاق ہورہا ہے وہ تکلیف دہ ہے لیکن اس سے بھی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ صرف سپریم کورٹ کا راستہ روکنے کیلئے کئی ترامیم کی جارہی ہیں۔
جس میں حکومت یہ ارادہ بھی رکھتی ہے کہ قانون سازی کے ذریعے ڈیفیکشن کلاز کا قانون ختم کر دیا جائے تا کہ اگر کسی اور پارٹی کے اراکین کو بذورِ طاقت توڑ لیا جائے تو وہ نااہل نہ ہوں۔ شاید ہی کسی ڈکٹیٹر نے کبھی آئین کے ساتھ وہ کیا ہو جو آج پاکستان کی پارلیمنٹ کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جموریت کا عالمی دن پاکستا ن کیلئے ایک سوگوار دن کے علاوہ کچھ نہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button