
گزشتہ رات پارلیمنٹ کے احاطے میں نامعلوم افراد کی جانب سے گھس کر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری پر آج اسمبلی میں ہنگامہ خیز اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی سے علی محمد خان نے دھواں دھار خطاب کیا۔
اس موقع پر علی محمد خان نےسوال اٹھایا کہ وہ کون تھے؟رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بھارت، اسرائیل اور امریکہ سے نہیں ، میرے اپنے اداروں سے لوگ آئے، وہ نقاب پوش کون تھے جو پاکستان کے ایوان میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اُٹھا کر لے گئے، یہ پاکستان، آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے۔
اجلاس سے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے بھی گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ رات پارلیمنٹ میں ہونے والے واقعہ کی تفصیل بتائی۔ان کا کہنا تھا کہ رات 3بج کر 16 منٹ پر پانچ سے6 کالےشیشےوالی گاڑیوں میں نقاب پوش افراد ایوان میں داخل ہوئے۔ لائٹ بند کر دی ٹارچ سےسارے کمرےچیک کیے۔ مولانا نسیم الحسن جو تہجّد کی نماز کی حالت میں گرفتار کی۔
پارلیمنٹ سے محمود خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی چھڑ چکی ہے، حامد رضا نے کل ساری رات پارلیمنٹ میں گزارا ہے۔ آج جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا ہے کل تمھارے ساتھ بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں:22 اگست کا جلسہ کس نے مؤخر کرایا، عمران خان نے بتا دیا
پیپلز پارٹی کے نوید قمر سمیت حکومتی اتحاد کی جماعتوں نے بھی پارلیمنٹ پر حملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ رات کو جو ہوا ہے اس پر ایکشن لینا ہو گا۔ تمام گیٹس اور پارلیمنٹ کے اندر کی فوٹیج طلب کر رہا ہوں۔
انہوں نےمزید کہا کہ 2014 میں ایک سیاسی رہنما اور ان کے سیاسی کزن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا، وہ پہلا حملہ تھا پارلیمنٹ پر۔ پھر پارلیمنٹ لاجز میں صلاح الدین ایوبی کے گھر پر حملہ ہوا۔ میں نے 2014 میں بھی حملہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی تھی۔ آج بھی کٹوانی پڑی تو کٹواؤں گا۔
بعدازاں سپیکر نے پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاریوں کا معاملہ پر آئی جی اور ایسں ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کرلیا. انہوں نے آئی جی کو احکامات جاری کئے کہ جو رہنما رہا ہو سکتے ہیں انہیں فوراً رہا کیا جائے۔ سپیکر نے گرفتار رہنما کی پروڈکشن آرڈر بھی جاری کرنے کا اعلان کر دیا۔