اہم خبریںپاکستان

اڈیالہ سے آکسفورڈ تک عمران خان سرنگ کھو د رہے ، بڑا انکشاف

آپ نے دی گارڈین کی ایک کالم نگار کی رائے پڑھی ہو گی جس نے عمران خان کو طالبان کیلئے نرم گوشہ رکھنے، خواتین بارے فرسودہ خیالات اور سلمان رشدی سے اسٹیج شیئر نہ کرنے کی بنیاد پر آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے کیلئے غیر موزوں قرار دیا۔
اس ایک کالم نگار کی رائے کو پورے گارڈین اور حتیٰ کے برطانیہ تک کی رائے قرار دے دیا گیا۔ لیکن اب ایک کالم بی بی سی میں مشہور کالم نگار محمد حنیف نے بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے عمران خان کے اس الیکشن میں حصہ لینے کو ایک سرنگ قرار دیا ہے۔
محمد حنیف نے لکھاکہ عمران خان اڈیالہ جیل سے آکسفورڈ تک ایک ایسی سرنگ کھود رہے ہیں جسے کوئی جیلر نہیں روک سکتا۔
انہوں نے لکھا کہ آج سے قبل جتنے بھی سیاست دان قیدی جیل سے فرار ہوئے وہ جی ایچ کیو کی سرنگ سے گزر کر گئے لیکن عمران خان اپنا راستہ خود بنانے پر مصر ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جس طرح عمران خان نے سیاست میں نئے انداز متعارف کرائےہیں ویسے ہی انہوں نے جیل سے فرار کا بھی یہ انوکھا طریقہ ڈھونڈا ہے جس کے تحت وہ آکسفورڈ کا الیکشن لڑیں گے۔

مزید پڑھیں: ملک میں جاری صورتحال پر عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

انہوں نے لکھا کہ اس سے قبل کسی کو علم نہ تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کا بھی کوئی الیکشن ہوتا ہے۔ لیکن اب ہر کسی کو ایسے اس الیکشن کی باتیں یاد ہیں جیسے فارم 45 اور فارم 47 کی کہانی اب ہر بچے بچے کو یاد ہے۔
محمد حنیف نےمزید لکھا کہ اگر عمران خان جیت جاتے ہیں تو بات چل نکلے گی کہ قیدی نمبر 804 کو گوروں نے بھی اپنا لیڈر مان لیا ہے جبکہ ہار گئے تو وہی گوروں کی اسلام سے ازلی دشمنی کی روداد۔
تاہم انہوں نے کہا کہ نتیجہ کچھ بھی ہو، عمران خان نے ایک ادنیٰ سے الیکشن کو اتنا مقبول بنا دیا ہے اور دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ بھی رکھ دیا ہےکہ کس طرح ایس سابق وزیر اعظم بھونڈے کیسزمیں مطلوب ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button