
بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رہتے ایک سال گزر گیا۔ ان پر توشہ خانہ فوجداری مقدمہ، سائفر کیس اور عدت کیس جیسے بڑے مقدمات تھے جس میں انہوں نے بہت ہی کم عرصے میں سزا اور بعدازاں ریلیف بھی پایا۔
اس وقت عمران خان پر کوئی بڑا مقدمہ نہیں ہے۔ 9 مئی کے جن مقدمات میں انہیں نامزد کیا گیا تھا وہ بھی تقریباً ضمانت کیس کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے اڑا کر رکھ دیئے تھے۔
اگر عمران خان کے خلاف کوئی اور بڑا کیس ہوتا تو اتنی عجلت میں عمران خان کو ایک نئے توشہ خانہ کیس میں نامزد کر کے گرفتار نہ کیا جاتا جبکہ قانون کے مطابق ایک ہی کیس میں ایک سے زائد بار سزا نہیں ہوسکتی۔
اگرچہ عمران خان پر کیسز کا اب وہ پریشر نہیں رہا اور وفاق میں بھلے ان کی حکومت نہ سہی ، عددی اکثریت بہت زیادہ ہے۔ اسی طرف پنجاب میں بھی تحریک انصاف کی پوزیشن مستحکم ہے۔ خیبرپختونخوا میں تو تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے۔ ان تمام تر امور کے باوجود بھی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک چلانے سے ہچکچا رہی ہے۔
پی ٹی آئی نے عمران خان کے بغیر صوابی میں ایک بڑا جلسہ کیا ہے۔ لیکن اس جلسے میں بھی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے کوئی واضح حکمت عملی بیان نہیں کر سکی ہے۔
اس جلسے میں پنجاب سے میاں حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال بھی روپوش ہونے کے بعد اچانک نمودار ہوئے اور جلسے میں حماد اظہر نے تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا لیکن یہ اعلان مبہم سا تھا۔
مزید پڑھیں: ستمبر تک عمران خان نہ چھوٹے تو پی ٹی آئی کیا فیصلہ کن قدم اٹھائے گی
انہوں نے کہا کہ اگر ستمبر تک عمران خان کو نہ چھوڑا گیا تو اڈیالہ جیل کی جانب لانگ مارچ کریں گے جس کی قیادت وہ خود کریں گے۔
اس وقت حماد اظہر خود تو روپوش ہیں اور اگر وہ سامنے آتے بھی ہیں تو یقیناً حکومت کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا جائے گا اور انہیں گرفتار کر کے ایسی کسی تحریک کو کچلنے کی کوشش کی جائے گی۔
اس موقع پر پنجاب قیادت کا ویژن کیا ہوگا؟ کون ہو گا جو سامنے آکر اس تحریک لو لیڈ کرے گا؟ ملک احمد خان بھچر کی بات کر لی جائےجو کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں تو وہ بھی ایسی کوئی طاقت یا شخصیت نہیں رکھتے کہ وہ پنجاب میں بڑی تحریک کو لیڈ کر سکیں۔
باقی بچتے ہیں شیر افضل مروت جو کہ کئی بار پی ٹی آئی قیادت کو کہہ بھی چکے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک چلانے کی اجازت دیں وہ ایسا کر دکھائیں گے۔ لیکن یہاں مشکل یہ ہے کہ شیر افضل مروت خود ہی پارٹی میں نہیں رہے اور ان کا مستقبل ابھی بھی واضح نہیں ہے۔