پاکستان میں غربت اور بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ اگر کسی پوسٹ کا اعلان ہو جائے تو عوام دھڑا دھڑ اس کیلئے اپلائی کرنے لگتی ہے۔ چند روز قبل پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانب سے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں 108 بھرتیوں کا اعلان کیا گیا۔
پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق سوموار پانچ اگست کو اپلائی کرنے کی تاریخ ختم ہونے کے بعد اب تک ان سیٹوں پر اپلائی کرنے والے امیدواروں کی تعداد ایک لاکھ 11 ہزار 323 ہے۔
اگر اپلائی کرنے والوں کو ٹوٹل سیٹوں سے تقسیم کیا جائے تو تقریباً ہر سیٹ کیلئے 1030 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ اس میں کوٹہ سسٹم کی سیٹیں نکال دیں تو مقابلہ اور بھی تگڑا ہو جاتا ہے۔
یہ معاملہ صرف اسی محکمہ تک محدود نہیں۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ہر پوسٹ کیلئے ہی سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ کئی محکموں میں کئی ماہ گزرنے کے باوجود بھی بھرتی کیلئے ٹیسٹ اور دیگر مراحل کو شروع نہیں کیا جاسکا۔
فروری میں الیکشن کی گہما گہمی کے دوران حکومت کی جانب سے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی کا اشتہار دیا گیا تھا۔ آج چھ ماہ گزرنے کے باوجود بھی ان پوسٹ کیلئے ٹیسٹ کا انعقاد ممکن نہی ہو سکا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے پی پی ایس سی کے ٹیسٹ کیلئے اپلائی کرنےکی فیس پر بھی پندرہ روپے کا ٹیکس عائد کردیا ہے۔ اس سے قبل پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کی عمومی فیس 600 روپے ہوا کرتی تھی جو کہ اب 615 روپے ہو گئی ہے۔
دیکھنے میں تو یہ پندرہ روپے کی رقم معمولی معلوم ہوتی ہے لیکن اگر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی حالیہ پوسٹ کی بات کر لی جائے تو اپلائی کرنے والوں کے حساب سے حکومت کو 16 لاکھ روپے تک کی آمدن ہوئی ہے۔
Show/Hide Comments