پاکستانسیاست

اسحاق ڈار نے پاکستان کو 50 ملین ڈالر جرمانہ کروا ڈالا

ڈپٹی وزیر اعظم اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ پاکستان پر 130 ارب ڈالر کا قرضہ کوئی مسئلہ نہیں۔ پاکستان کی معیشت اتنی سکت رکتی ہے کہ ہم 130 ارب ڈالر کا قرضہ ہینڈل کر لیں گے۔
اسحاق ڈار کے بیان پر اپنی رائے دیتے ہوئے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ 1999 میں جب نواز حکومت گئی اور شوکت عزیز نے وزارت خزانہ سنبھالی تو آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر 50 ملین ڈالر جرمانہ عائد کیا۔
یہ جرمانہ عائد ہونے کی وجہ اسحاق ڈار کا جھوٹ تھا۔ آئی ایم ایف نے بتایا کہ 1999 میں اسحاق ڈار کے وزیر خزانہ ہوتے ہوئے پاکستان نے آئی ایم ایف ڈیل لینے کیلئے غلط معاشی اشاریے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کئے۔
غلط معاشی معلومات شیئر کرنے پر آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر یہ بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔ رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ یہ واقعی اسحاق ڈار کیلئے مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اس وقت بھی یہ پیسہ عوام کی جیب سے جانا تھا۔
اگرچہ اسحاق ڈار کیلئے ملکی معیشت اور اس پر قرضہ مسئلہ نہ ہو لیکن دھوم دھام سے لائے گئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہاتھ ضرور کھڑے کر دیئے ہیں۔ چند دن قبل پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ باہر سے ادھار لے کر ملک کی حالت بہتر نہیں کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:‌سول نافرمانی کی تحریک شروع، وزیراعظم کے استعفیٰ کا وقت آ گیا

دوسری جانب بجٹ نافذ العمل ہونے کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس نے حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کو برابر کرتے ہوئے عوام کی جیبوں سے مزید پیسے نکالنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان میں معیشت پر گہری نظر رکھنے والے صحافی شہباز رانا کا کہنا ہے کہ کئی تنخواہ دار افراد کی تنخواہ پر ٹیکس کے بعد اضافے کے باوجود تنخواہ میں کمی دیکھی گئی ہے جو کہ افسوسناک بات ہے۔
صحافی زبیر علی خان نےاپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ بجٹ کے بعد پہلی تنخواہ ملی ہے۔ الحمد للہ! دوبارہ سے 2022 والی تنخواہ پر چلا گیا ہوں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button