
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرامد کا فیصلہ کر لیا ہے جو کہ پی ٹی آئی کے حق میں الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ ہے، کیونکہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہوتے ہی پی ٹی آئی سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی بن جائے گی اور اس کے بے بعد کے پی کے سینیٹ انتخابات ہوتے ہی پی ٹی آئی سینیٹ کی بھی سب سے بڑی پارٹی بن جائے گی۔
یاد رہے کہ اس فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کیں تھیں کہ اگر فیصلہ پر کسی قسم کو شبہ ہو اور کسی نقطے پر عملدرآمد میں مسئلہ ہو تو سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا جائے۔ کمیشن نے قانونی ٹیم کو ہدایات جاری کیں ہے کہ اگر ایسا کوئی نقطہ ہو تو فوراً آگاہ کیا جائے تا کہ سپریم کورٹ سے رہنمائی طلب کی جائی۔
اس نقطے کی بنیادی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس سے قبل بلے کے انتخابی نشان کے فیصلے کو الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی تھی جسکی سپریم کورٹ آف پاکستان کے کئی ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کے دوران نشاندہی کی۔
تاہم الیکشن کمیشن کے اجلاس میں اس بات کو رد کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی طور فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ایک پارٹی کی جانب سے بے جا تنقید اور استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے، کمیشن بغیر کسی دباؤ کے کام جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: شہباز حکومت 18 ماہ کی مہمان، پھر حکومت کس کی ہوگی
الیکشن کمیشن نے اپنے پی ٹی آئی مخالف تمام فیصلوں کی بھی ایک بار پھر تائید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات نہیں کرائے جس کے وجہ سے ان سے بلے کا انتخابی نشان لیا گیا۔
کمیشن آف پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے پاس بھی گئی جہاں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔
یاد رہے کہ چند دن قبل منیب فاروق نے انکشاف کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلےپر عملدرآمد نہیں کرےگا۔ الیکشن کمیشن سے بھی ذرائع سے ایسی خبریں موصول ہو رہی تھیں۔
تاہم یہ بڑی ڈویلمپنٹ ہے کہ انتخابی ادارے نے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل بھی سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہے۔