متفرق

پہلا ہیومن ملک بینک پراجیکٹ کیوں معطل ہوا

آٹھ جون 2024 کو کراچی کے علاقے کورنگی میں معرض وجود میں آنے والے پہلے ہیومن ملک بینک پراجیکٹ کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے اور اس کی دوبارہ ورکنگ اب اسلامی نظریاتی کونسل کی تشریح سے مشروط ہو گئی ہے۔
کراچی میں یونیسف اور انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی کی تعاون سے ہیومن ملک بینک کا افتتاح کیا گیا تو اسے کچھ حلقوں کی جانب سے کافی پذیرائی ملی لیکن مذہبی حلقوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
پاکستان کے مشہور مفتی مولانا تقی عثمانی نے اس پراجیکٹ کو اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ جاری کردیا جس کے بعد سے اسلامی نظریاتی کونسل کی تشریح تک اس پراجیکٹ کو روک دیا گیا ہے۔
اس بینک کو معطل کرنے کے پیچھے مولانا تقی عثمانی سمیت مذہبی شخصیات کی تشریح یہ ہے کہ اسلام میں رضاعت کے مسئلے ہو اہمیت حاصل ہے۔
اگر عورتیں اپنا دودھ ملک بینک کو عطیہ کرتی ہیں تو اسے استعمال کرنے والے بچے ایک دوسرے کے رضاعی بہن بھائی بن جائیں گے۔ اس لئے جن رشتوں سے نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے، رضاعی رشتوں پر بھی وہی قانون لاگو ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: غلط سینڈوچ ڈلیور کرنے پر 50 لاکھ جرمانہ

سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن کا مؤقف ہے کہ یونیسف کے اس پراجیکٹ کے ذریعے رضاعی بہن بھائی کا جو تصور اسلام نے دیا تھا اسکے خلاف سازش کی جارہی ہے۔ اسی لئے یونیسیف کے اس پراجیکٹ کو ختم کیا جائے۔
محکمہ صحت سندھ کا مؤقف ہے کہ ہیومن ملک بینک میں دودھ عطیہ کرنے والی خواتین اور دودھ حاصل کرنے والے بچوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔ اور دودھ لینے والوں کو بھی یہ معلومات مہیا کی جائیں گی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات کچھ خواتین اپنے نوزائیدہ بچے کو دودھ نہیں پلا پاتی ہیں اور بچے کی جان بچانے کیلئے اس وقت ماں کا دودھ درکار ہوتا ہے جو انتہائی نگہداشت کے بچوں کو دیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button