پاکستان کے لیجنڈ اداکار طلعت حسین طویل علالت کے بعد اتوار کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ ان کی نماز جنازہ نماز عصر کے بعد ڈیفنس فیز 7 میں واقع مسجد عائشہ میں ادا کی گئی۔ مرحوم اداکار کو ڈی ایچ اے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ طلعت حسین ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا۔
طلعت حسین1940 میں دہلی، بھارت میں پیدا ہوئے اور ریڈیو، ٹیلی ویژن اور سنیما میں اپنے شاندار کیریئر سے مقبولیت پائی۔ان کی شادی پروفیسر رخشندہ حسین سے ہوئی تھی اور انکے تین بچے ہیں۔
طلعت حسین نے لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے تعلیم حاصل کی اور حکومت پاکستان کی طرف سے 2021 میں ستارہ امتیاز (اسٹار آف ایکسیلنس) اور 1982 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔انہیں 2006 میں نارویجن فلم “امپورٹ ایکسپورٹ” میں بہترین معاون اداکار کے لیے امانڈا ایوارڈ اور فلم “مس بینکاک” میں بہترین معاون اداکار کے لیے 1986 میں نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
مزید پڑھیں:درفشاں سلیم محبت کی شادی کے حق میںکیوںنہیں ؟
طلعت حسین نے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں دلکش ڈراموں سے لے کر بصیرت انگیز تحریر تک انمٹ نقوش چھوڑے۔اداکاری، گلوکاری اور فنون لطیفہ میں ان کا کئی دہائیوں پر محیط کیریئر تھا۔ انہوں نے کچھ عرصہ لندن میں بی بی سی کے لیے بھی کام کیا۔
انہوں نے بہت سے ڈراموں میں کام کیا جن میں 1970 میں پی ٹی وی پر ’ارجمند‘، ’آنسو‘، ’بندیش‘، ’دیس پردیس‘، ’طارق بن زیاد‘، ’عید کا جوڑا‘، ’فانونی لطیفے‘ اور ’ہوائیں‘ شامل ہیں۔
یوں تو فلم ، ٹی وی اور تھیٹر میں طلعت ایک منفرد مقام رکھتے تھے تاہم انکی ریڈیو سے ذاتی اور جذباتی وابستگی تھی۔اس کی بڑی وجہ انکی اپنی والدہ سے محبت تھی جو ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہیں تھیں۔اس کے علاوہ انکی اہلیہ رخشندہ بھی ریڈیو سے جڑی رہیں۔کہاجاتا ہے کہ ایک موقع پرکسی ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران پروڈیوسر نے جملہ کسا کہ طلعت حسین کو ہم نے بنایا ہے۔ یہ سن کر وہ ناراض ہوئے اور بولے کہ وہ جو ہیںریڈیو پاکستان کی وجہ سے ہیں۔