پاکستانجرم و سزا

پنجاب میں ہتک عزت کا نیا قانون کیا ہے؟

پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت کا نیا قانون پاس کیا ہے جس کے تحت ایسے خصوصی ٹریبیونلز قائم کئے جائیں گے جو چھ ماہ کے قلیل عرصے میں ایسے لوگوں کو سزا سنائیں گے جو فیک نیوز پھیلانے کے مرتکب پائے گئے یا ان کے کسی عمل سے کسی شخص کی ہتک عزت کی گئی ہو۔
یہ ٹریبیونل انتہائی بااختیار ہونگے جن کی کارروائی پر کوئی عدالت سٹے آرڈر جاری نہیں کر سکے گی۔ اس میں 30 لاکھ روپے تک کی سزا بھی ہو سکتی ہے جس کیلئے حکم نامہ ٹریبیونل درخواست موصول ہونے کے بعد ہی عبوری حکم نامے میں سنا سکتے ہے۔
بعدازاں اگر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو یہ 30 لاکھ روپے تک کی رقم ہرجانے کی رقم میں شامل کر لی جائے گی۔ پنجاب اسمبلی میں اس بل کو حکومت نے اپوزیشن اور صحافیوں سے کسی بھی قسم کی مشاورت نہ کر کے ترتیب دیا ہے اس لئے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف(سنی اتحاد کونسل) اور صحافتی تنظیموں نے اس قانون کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیاہے۔
اس قانون کے تحت ہروہ شخص کارروائی کی درخواست دے سکتا ہے جسے لگے کہ کسی دوسرے شخص کے کسی عمل سے اس کی عزت پر آنچ آئی ہے۔ کارروائی سے قبل اسے یہ ثابت کرنے کی بھی کوئی ضرورت پیش نہیں آئے گی کہ اس کی شہرت کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔
سوشل میڈیا استعمال کرنے والا ہر شخص اس کے زمرے میں آئے گا اس لئے سوشل میڈیا صارفین کو بھی اب قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں:‌ پاکستان میں 7 ماہ سے جاری دھرنا جس نے ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا

ہتک عزت کے اس ٹریبیونل کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے ممبر مقرر کیا جائے گا جبکہ آئینی عہدوں پر موجود افراد کے خلاف درخواست کی صورت میں لاہور ہائیکورٹ کا ایک رکنی خصوصی بینچ کارروائی آگے بڑھائے گا۔
پنجاب میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس قانون کو آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دیا ہے۔ تاہم پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری کاکہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہتک عزت کے قوانین موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں جس کا دل کرتا ہے اٹھ کر کسی کو بھی بدنام کر سکتا ہے اور اسے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنقید کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم الزام لگانے پر قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسا اب نہیں ہو سکتا کہ آپ ٹی وی اور یوٹیوب پر بیٹھ کر کسی پر الزام لگائیں اور وہ بھی بغیر ثبوت کے اور آپ سے پوچھا بھی نہ جائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button