صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی کے نواحی علاقے کندیاں کے ایس ایچ او عبدالرزاق خان کا پتنگ فروشوں کو آج کی دن کی مہلت دیتے ہوئے رضاکارانہ طور پر پتنگ کی ڈوریں تھانے میں جمع کرانے پر انکی مالیت خود ادا کرنے کی آفر کردی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایس ایچ او نے رقم اپنی جیب سے ادا کرنی کی یقین دہانی کراتے ہوئے عمل نا کرنے والے افراد کےخلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لانے اور ایف آئی آر درج کرنے کی وارننگ بھی دی۔
پتنگ فروشوں کو یہ آفر ایک ایسے وقت میںکی گئی ہے جب پورا ملک فیصل آباد میںگلے پر ڈور پھرنے سے جان کی بازی ہارنے والے نوجوان آصف کی ناگہانی موت پر صدمے کی حالت میںہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے اس واقعہ پر اپنی تحریر میںلکھا کہ : دھاتی ڈور تھی۔ گردن کاٹ گئی۔ ایک لمحے کیلئے کھڑا ہوا۔ جاننے کی کوشش کی کہ آخر ہوا کیا ہے۔ موٹر سائیکل سڑک پر تھا۔ سفید کپڑے سرخ ہو رہے تھے۔ خوبرو خون میں نہا چکا تھا۔ شریانیں کسی بڑے بور والے پائیپ کی مانند سینکٹروں ملی لیٹر خون منٹوں میں جسم سے باہر نکال رہی تھیں ۔ ایک گاڑی قریب سے گزری ۔ شاید کسی نے رکنے کا کہا۔ کون رُکتا ہے؟خون بہنا تھا، سو بہہ گیا۔ جانے والا چلا گیا۔ سفید چادر سے چہرہ ڈھانپا ۔ وہ چادر بھی رنگین ہو گئی۔ رنگ تو زندگی ہوا کرتے ہیں۔ رنگ موت بھی ہوتے ہیں۔
غلطی سے فیصل آباد کے نوجوان کی دھاتی تار سے موت کی ویڈیو دیکھ بیٹھا ہوں۔ اور ایک کرب ہے جو بڑھ رہا ہے۔ دکھ اسکے جانے سے زیادہ پیچھے رہنے والے اسکے والدین کا ہے ( اگر وہ حیات ہوئے تو یہ زندگی موت سے زیادہ تکلیف دے گی۔
مزید پڑھیں: دینی مدارس بند کرنے کے احکامات جاری
آسان کام ہے؟اولاد کو جنم دینے سے لے کر جوان ہوتے دیکھنا۔ اُمیدیں باندھنا ۔ ان کی آواز سن کر جی اُٹھنا ۔ اور پھر ایک دن ان کا جنازہ بوڑھے کندھوں پر رکھ کر دُور چھوڑ آنا ۔ یہ دکھ گھن کی مانند اندر سے خالی کرتا ہے۔ دن تو کٹ ہی جاتا ہے۔ رات ہوتی ہے اور اولاد کا خالی بستر نظر آتا ہے تو سسکیوں سے روتے ہیں ماپے۔
لیکن خیر، جاؤ بسنت مناؤ ۔ کون سا تمہارا کچھ لگتا تھا؟ تم نے تو نہیں مرنا ۔ تمہارے پاس تو کار ہے۔ اس میں دھاتی ڈور داخل نہیں ہوتی۔ جو یہ آلۂ قتل تُم بنا رہے ہو بناتے رہو۔ پیٹ بھرنے کیلئے کر رہے ہو نا؟ اس کی آگ پھر بھی نہیں بجھنی ۔
اور جنہیں یہ سب روکنا تھا، اوہو۔۔۔۔ کیسے حساب دو گے یار؟؟؟
کوئی گٹر میں گر کر مر گیا۔
کوئی ڈور پھرنے سے قتل ہوا۔
کسی کو ڈاکو اڑا گئے۔
کسی کو گندا پانی مار گیا۔
یہ سب انسانی غلطیوںکی وجہ سے ہوا جو بالکل درست کی جا سکتی تھیں ۔ لیکن آج 75 سال بعد بھی اخبار کی وہی سرخیاں ہیں۔ نوٹس لے لیا۔ تھانیدار معطل ۔ کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ آپریشن شروع۔ ہیلی کاپٹر سے نگرانی ،وغیرہ وغیرہ ۔ کاش اس ملک کے لوگوں کی گوروں کے کتوں جتنی اہمیت ہی ہوتی
2 تبصرے “پتنگ فروشوں کو پولیس کی حیرت انگیز آفر”