اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر دائر کیئے گئے ہتک عزت کے کیس کو خارج کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو مقدمہ سے بری کر دیا۔
آج سے تقریباً دس سال قبل سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری نے عمران خان پر عدلیہ پر الزامات لگانے پر 20 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔ عمران خان الیکشن 2013 میں مبینہ دھاندلی کے بعد احتجاجی تحریک چلا رہے تھے جس میں وہ عدلیہ کے کردار پر سوال اٹھا رہے تھے۔
مقامی عدالت کی جج جسٹس حسینہ ثقلین نے چھ صفحات پر مشتمل بریت کے فیصلےمیں لکھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کیس میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے عدلیہ پر 27 جون 2014 کو الزامات لگائے،تاہم کیس اگلے سال 20 جنوری کو دائر کیا گیا۔
عدالت نے لکھا کہ قانون کے مطابق ہتک عزت کیس میں چھ ماہ کے اندر مقدمے کا اندارج کرانا ہوتا ہے ، تاہم یہ مقدمہ تقریباً ایک ماہ تاخیر سے درج کرایا گیا۔ مقدمہ خلاف قانون ہونے کی وجہ سے کارروائی نہیں کی جاسکتی اور مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان اور نواز شریف کی سانجھی خوشی کیا ہے؟
یوں دس سال قبل دائر کیئے گئے کیس میں عمران خان بری ہو گئے۔ دوسری جانب عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ ان کو سزا ہونے والے تینوں کیسز سائفر کیس، توشہ خانہ کیس اور عدت کیس میں اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست کو میرٹ پر سننے کیلئے سوموار کو عدالت لگے گی۔
تاہم اس وقت عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے وکلاء اور سیاسی قائدین کو ملنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ لیکن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیر اعظم سے ملاقات میں ملاقات کیلئے درخواست کی تھی جس کے بعد ان کی عمران خان سے گزشتہ روز جیل کے کانفرنس روم میں 30 منٹ کی ملاقات کرائی گئی۔
2 تبصرے “عمران خان بری”