شاید اسد عمر آج ہوتے تو بیرسٹر گوہر علی خان کی جگہ چیئرمین پی ٹی آئی ہوتے۔ تحریک انصاف کا ہر نظریاتی ورکر اور سپورٹر یہ سوچ رکھتا تھا کہ اگر عمران خان کی غیر موجودگی میں کوئی شخص پارٹی کی صدارت کر سکتا ہے وہ اسد عمر ہیں۔ تاہم جب پارٹی پر مشکل وقت آیا تو امید کی جارہی تھی کہ کوئی بھی پارٹی چھوڑ کے جاسکتا ہے لیکن اسد عمر نہیں جائیں گے۔
تاہم 9 مئی کے بعد پارٹی بیانیے سے اختلاف اور مختلف بیانات کی وجہ سے اسد عمر نہ صرف عمران خان بلکہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز کی نظروں میں بھی اپنی حیثیت کھو بیٹھے۔ایسے میں اسد عمر نے پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے نومبر 2023 میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے خود کو سیاست سے کنارہ کش کر لیا۔ تاہم باقی کئی رہنماؤں کے برعکس انہوں نے کوئی پارٹی جوائن کی نہ ہی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: اسد عمر نے بھی تحریک انصاف کو سرخ جھنڈی دکھادی
اب جبکہ تحریک انصاف کیلئے حالات کچھ حدتک بہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور جن لوگوں نے مشکل وقت میں کسی مجبوری کے باعث پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی انکی واپسی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ایسے میں آثار پیدا ہونے لگے ہیں کہ اسد عمر پی ٹی آئی واپس شامل ہو جائیں۔
اس کی جھلک آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوئی جہاں اسد عمر کا پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ سے مکالمہ ہوا جس میں اسد عمر نے الیکشن پر انہیں مبارکباد دی ۔ صحافی عمران بھٹی کے مطابق عالیہ حمزہ نے اسد عمر سے مکالمہ کیا کہ آپ تیاری پکڑیں ، آپ کے بغیر پی ٹی آئی ادھوری ہے۔اس موقع پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ آپ باہر آئیں ہم آپکے ساتھ ہی ہیں۔تاہم اسد عمر کا پی ٹی آئی واپس آنے کے فیصلہ پر حتمی رائے عمران خان کی ہوگی ۔
2 تبصرے “کیا اسد عمر پی ٹی آئی میں واپس آ رہے ہیں؟”