اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت نے ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن کی توہین عدالت کیس میں عدم پیشی کی بنیاد پر ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیئے ہیں۔ عدالت کے احکامات کی سختی کا اندزاہ اس عمل سے لگایا جائے جسٹس بابر ستار نے آئی جی اسلام آباد کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کے آئی جیز کو احکامات جاری کیئے کہ ڈی سی اسلام آباد جہاں نظر آئیں انہیں گرفتار کر کے پیش کی جائے۔صرف یہی نہیںعدالت نے ڈی سی اسلام آباد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات بھی جار ی کیئے ہیں.
توہین عدالت کا یہ کیس شہریار آفریدی گرفتاری کیس میں ایم پی او جاری کرنے پر اختیارات سے تجاوز کا کیس ہے۔ آج سے چند ماہ قبل جب شہریار آفریدی کو گرفتار کیا گیا تو ایک مقدمے میں ضمانت کے بعد اگر انہیں اسلام آباد سے رہائی ملتی تو ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیئے جاتے۔
اسی طرح راولپنڈی سے رہائی کے بعد ڈی سی اسلام آباد کے ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیئے جاتے۔ عدالت نے ایک موقع پر ڈی سی کے ایم پی او جاری کرنے کو اختیارات سے تجاوز قرار دیا، تاہم بار بار عدالتی فیصلوں کے برعکس شہریار آفریدی کی گرفتاری اور ایم پی او جاری کرنے پر ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن کو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: کون 8 فروری کا الیکشن کالعدم کروانا چاہتا ہے؟
ایک موقع پر ڈی سی اسلام آباد نے عدالت سے غیر مشروط معافی کی درخواست بھی کی، تاہم جسٹس بابر ستار نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف ڈی سی صاحب عدالت سے معافیاں مانگ رہے تو دوسری جانب قریبی عزیزوں کے ذریعے ان تک پہنچنے کی کوشش بھی کر رہے۔
ٹرائل مکمل ہونے کے قریب آنے پر عدالت کو گزشتہ روز ڈی سی اسلام آباد کے وکلاء نے بتایا کہ عرفان نواز میمن 22 فروری کو عمرہ کیلئے جا رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان کے جانے سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیں گے۔
عدالت نے آج حتمی دلائل کی تاریخ رکھی تھی۔ تاہم ڈی سی اسلام آباد کی عدم پیشی پر عدالت نے انکی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے۔ اگر ان کو کسی طرح عدالت پیش کیا جاتا ہے تو ممکن ہے کہ ایم پی اور جاری کرنے اور عدالتی فیصلوں کے باوجود پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے کیسز میں یہ پہلی سزا سنا دی جائے۔
“ڈی سی اسلام آباد توہین عدالت کیس کیا ہے؟” ایک تبصرہ