پاکستان میں سالہا سال سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ حساس نوعیت کے کیس ایک عام شہری کی جانب سے دائر کیئے جاتے ہیں اور مدعی کے سامنے آئے بغیر ہی کیس چلتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی فیصلے بھی سنا دیئے جاتے ہیں۔ تاہم آج تک یہ پتہ چلانے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ایسے نامعلوم افراد کون ہیں اور دراصل ان کے پیچھے چپ کر کون ایسے کیسز دائر کر رہے ہیں۔
عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گرائے جانے کے بعد سے جب پی ٹی آئی پر زمین تنگ کی گئی تو عمران خان سمیت کئی رہنماؤں پر سینکڑوں ایسے مقدمے درج ہوئے جن میں دہشت گردی اور ریاست دشمنی جیسی دفعات لگی ہوتی تھیں تاہم یہ نامعلوم افراد اور مدعی مقدمہ آج تک سامنے نہ آسکے۔
ایسا ہی ایک کیس آج سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں مقرر ہوا جس میں ایک عام شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ 8 فروری کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزار نے خود کو بریگیڈئیر ظاہر کیا اور نام علی خان بتایا جارہا ہے۔ تاہم ہمیشہ کی طرح یہ نامعلوم درخواستگزار بھی سامنے نہ آ سکے۔
مزید پڑھیں:دو سال کیلئے بلاول وزیر اعظم ؟
آج سپریم کورٹ میں8 فروری کا الیکشن کالعدم قرار دینے کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بننےوالے تین رکنی بینچ نے استفسار کیا کہ درخواسگزار کہاں ہے؟ جس پر عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نوٹس کی تعمیل نہ کرائی جا سکے۔
عدالتی نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احکامات جاری کیئے کہ درخواستگزار کو فون کے ذریعے دوبارہ رابطہ کر کے بلایا جائے۔ عدالت نے کیس کو ہر صورت سننے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
چیف جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ درخواست دے کر غائب ہو جاتے ہیں۔ درخواسگزار نے درخواست دائر کر کے سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئی کیا درخواست ٹی وی کیلئے ڈالی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کو مذاق نہیں بنانے دیں گے۔
عدالت نے درخواستگزار کو ڈھونڈ لانے تک کارروائی مؤخر کرتے ہوئے الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
“کون 8 فروری کا الیکشن کالعدم کروانا چاہتا ہے؟” ایک تبصرہ