پاکستانسیاست

سینیٹ سے منظور 26 ویں‌آئینی ترمیم میں‌کیا شامل ہے؟

26 ویں‌آئینی ترمیم کو سینیٹ سے منظور کرالیا گیا ہے۔ پہلی بار حتمی مسودہ عوام کے سامنے آیا ہے۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ26 ویں‌آئینی ترمیم میں کونسی 26 تجاویز شامل ہیں۔
1۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز
2۔ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا۔ تجویز
3۔ آئینی بینچز کا سینیئر ترین جج پریزائڈنگ جج ہو گا آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے، تجویز
4۔ آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔
5۔ آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔
6۔ آرٹیکل 186 کے تحت ایڈوائزری اختیارات بھی آئینی بینچز کے ہوں گے چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا۔
7۔ پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینیئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا۔
8۔ چیف جسٹس کے تقرر کے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تجویز۔
9۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی مرتبہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے تین دن قبل نام بھجوایا جائے گا، ترمیم بعد ازاں چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 14 روز قبل نام بھجوائے گی۔
10۔ پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔
11۔ پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینٹ ہوں گے۔
12۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی ۔ تجویز
13۔ چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز۔
14۔ آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی۔
15۔ آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائی کورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے۔
16۔ جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔
17۔ سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی میں فاروڈ بلاک، لیڈ کون کرے گا؟

18۔ چیف جسٹس کی زیر صدارت کمیشن میں آئینی بینچز کا پریزیڈنگ جج بھی ہوگا کمیشن میں سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز شامل ہوں گے۔
19۔ وفاقی وزیر قانون اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے ارکان ہوں گے۔
20۔ کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل دو سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا۔
21۔ دو ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان سینٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے۔ تجویز سینٹ میں ٹیکنوکریٹ کی اہلیت کی حامل خاتون یا غیر مسلم کو بھی دو سال کے لیے کمیشن کا رکن بنایا جائے گا۔
22۔ مسودے میں آرٹیکل 38 میں ترمیم کی تجویز یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا۔
23۔ آرٹیکل 48 میں ترمیم تجویز
24۔ وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر کوئی عدالت، ٹریبیونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی۔ ۔
25۔ چیف الیکشن کمشنر یا رکن ریٹائرمنٹ کے بعد نئے تقرر تک کام جاری رکھے گا۔
26۔ آرٹیکل 63 اے میں مجوزہ ترمیم نکال دی گئی

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button