فیصلہ کی گھڑی آن پہنچی ہے اور اب وفاق میں تقریباً 70,000 نوکریاں ختم کر دی جائیں گی جبکہ 80 کے قریب وفاقی حکومتی اداروں کو ضم، تنظیم نو یا بند کر دیا جائے گا تاکہ عوام کا پیسہ بچایا جا سکے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کفایت شعاری کے اقدامات کی سفارش کے لیے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ایسے اقدامات تجویز کیے ہیں جن کا اعلان آئندہ بجٹ کے حصے کے طور پر کیا جائے گا۔
دیگر اقدامات کے علاوہ، BS 1-16 میں تقریباً 70,000 آسامیاں جو گزشتہ چند سالوں سے خالی پڑی ہیں، کو ختم کر دیا جائے گا۔ بجٹ میں تقریباً 80 وفاقی حکومتی اداروں کی بحالی، انضمام یا خاتمے کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔
حال ہی میں قائم کی گئی اس کمیٹی کو کفایت شعاری کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے سونپا گیا تھا جو شہباز شریف کے بطور وزیر اعظم پچھلے دور میں بنائی گئی تھی۔اس کمیٹی نے درمیانی مدت میں سالانہ 1 ٹریلین روپے تک کی بچت کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات کے ایک جامع سیٹ کی سفارش کی تھی لیکن اس کی زیادہ تر سفارشات کو نظر انداز کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں:سرکاری ملازمین کی پنشن ختم؟
پچھلی کمیٹی جس کی سربراہی معروف ریٹائرڈ بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کر رہے تھے، اس کے 15 ارکان تھے۔ وزیراعظم نے اپنے موجودہ دور حکومت میں سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے عملی لائحہ عمل پیش کرنے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی۔
سات رکنی کمیٹی کے زیادہ تر ارکان کفایت شعاری کمیٹی کا حصہ تھے جن کی زیادہ تر سفارشات کو پہلے نظر انداز کر دیا گیا تھا۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کی سربراہی میں نئی کمیٹی میں سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری صنعت و پیداوار راشد محمود لنگڑیال، قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل ہیں۔
نوجوانوں کاکہنا ہےکہ جہاں پہلے بے روزگاری ہے وہیں حکومت کو نوکریاں ختم کر کے کفایت شعاری کا خیال آرہا ہے حالانکہ ایسا کرنے کیلئے حکومت کو اپنے اخراجات اور عیاشیاں کم کرنے کی ضرورت تھی۔
2 تبصرے “70 ہزار نوکریاں ختم کرنے کا فیصلہ”