بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کاکہنا ہے کہ 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا۔ اعظم سواتی صبح 7 بجے میرے پاس آئے اور کہا اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا ہے اور درخواست کی کہ ملک کی خاطر جلسہ ملتوی کریں۔ عمران خان اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پیغام دیا گیا تھا ایک جانب کرکٹ میچ دوسری جانب مذہبی جماعتوں کا اسلام آباد میں احتجاج ہے ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔ اس لئے 22 اگست کا جلسہ موخر کر دیا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گارنٹی دی گئی تھی کہ جلسے کے لیے این او سی دیا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ لیکن جلسے کو روکنے کے لیے کنٹینرز لگائے گئے اور رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور پھر کہا گیا کہ سات بجے جلسہ ختم کریں۔
عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں تاریخ کا جانبدار ترین جج قرار دے دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ مسلط کیا گیا تو ملکی تاریخ کی بھرپور سٹریٹ موومنٹ شروع کریں گے،قاضی فائز عیسیٰ ملکی تاریخ کا ایک جانبدار ترین جج ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی سب سے بڑی پولیٹیکل ویورشپ تحقیق
راولپنڈی کے کمشنر نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملے ہوئے تھے، 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی اسی لیے نہیں ہو رہی کیونکہ قاضی ان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
نیب ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کے ذریعے این آر او دے کر منی لانڈرنگ جائز قرار دے دی گئی ہے اب ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا،آمدنی سرمایہ کاری سے بڑھتی ہے اور تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری پاکستان میں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب ملک میں قانون کی بالادستی ہوگی،پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر چیز میں سرمایہ کاری ہو سکتی ہے،بیرون ملک مقیم 17 ہزار پاکستانی فزیشنز کی اثاثوں کی مالیت 200 ارب ڈالر ہے۔