اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں پارٹی کے سینٹرل سیکرٹریٹ کے 25 سے زائد ملازمین تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ مالی بحران کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے پارٹی ملازمین نے اپنی قیادت سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا، جس کے بعد یہ معاملہ پارٹی کے چیئرمین اور سیکرٹری اطلاعات تک پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل سیکرٹریٹ کے ملازمین کی مجموعی ماہانہ تنخواہ 45 لاکھ روپے بنتی ہے، لیکن فنڈز کی کمی کے باعث یہ تنخواہیں ملازمین کو ادا نہیں کی جا سکیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی کے قانونی معاملات میں بھاری فیسوں کی ادائیگی کی وجہ سے فنڈز میں کمی ہوئی ہے ۔
ملازمین کے احتجاج کے بعد پارٹی کی قیادت کی جانب سے فوری طور پر ایک فنڈنگ مہم کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت ارکان اسمبلی اور پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز سے مالی مدد کی اپیل کی گئی تاکہ ملازمین کی تنخواہیں انہیں ادا کی جا سکیں۔
مزید پڑھیں:القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ جلدی سنائیں، عمران خان
پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ حالیہ مالی بحران کی بنیادی وجہ وکلا کو دی جانے والی بھاری فیسیں ہیں۔چند روز قبل پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے پارٹی کے قانونی اخراجات کے آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیسز کی نوعیت کے اعتبار سے اتنی بھاری فیسوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی، اور چند مخصوص وکلا کو غیرمعمولی رقم کی ادائیگیاں کی گئیں جن کا جائزہ لیا جانا بھی بے حد ضروری ہے۔
نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ 70 سے زائد کیسز لڑے لیکن کبھی کوئی فیس وصول نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی فیسوں کی ادائیگی کے حوالے سے شفافیت لائی جائے تاکہ مالی بحران کی اصل وجہ سامنے آ سکیں۔