اسد قیصر روسی سفیر

امریکہ کے بعد اب روس پی ٹی آئی کیساتھ

28 دسمبر کو روس کے پاکستان میں سفیر البرٹ خوریف نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی۔اس ملاقات کی تصاویر ایمبیسی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے بھی شیئر کی گئیں جبکہ اسد قیصر نے بھی ان تصاویر کو اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کیا۔
یوں تو یہ ملاقات ، اسکی تصاویر اور ان پر لکھی گئی تحریر رسمی سی معلوم ہوتی ہے کیونکہ دنیا بھر کے سفیر حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں سے ملتے جلتے رہتے ہیں لیکن سفارتی و سیاسی تجزیہ نگار اس ملاقات کو بہت وزن دے رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر روسی سفیر سے یہ ملاقات اس بات کا ادراک ہے کہ روس بھی پاکستان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور حالیہ دنوں میں رچرڈ گرینل کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے بعد اگر نئی امریکی حکومت اپنا رخ عمران خان کی طرف پھیرتی ہے تو دنیا بھر کے کئی ممالک اپنا رخ عمران خان کی طرف کر لیں گے۔
ایسے میں اگر بین الاقوامی دباؤ کے بعد عمران خان کو فیئر ٹرائل جیسی سہولیات ملتی ہیں اور وہ جیل سے باہر آجاتے ہیں تو اس کا سارا کریڈٹ امریکہ لے جائے گا۔ ایسے میں روس یا روسی صدر پیوٹن کہاں ہوں گے؟

مزید پڑھیں:‌کیا 2025میں بھی عمران خان میڈیا کا محور ہوں گے؟

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے یہ ملاقات روس کی بطور ملک پالیسی ہو سکتی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا مزید کہنا ہے کہ آج سے کچھ روز قبل تک رچرڈ گرینل کو کوئی جانتا پہچانتا ہی نہیں تھا لیکن اب وہ بے حد مقبول ہو گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ روسی حلقے بھی سوشل میڈیا کی اس لہر کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور عمران خان کے بارے اپنے پالیسی واضح کر کے وہ نام بنا سکتے ہیں جیسا گزشتہ چند روز میں رچرڈ گرینل نے کیا۔یہی وجہ ہے کہ اسد قیصر کی روسی سفیر سے اس ملاقات کو مختلف پیرائے میں دیکھا جارہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں