عمران خان نے ملٹری کورٹس کے فیصلوں کو آئینی بینچ کے منہ پر طمانچہ قرار دے دیا۔ عمران خان اڈیالہ جیل سے وکلاء سے گفتگو کر رہے تھے جسے بعدازاں ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ لٹری کورٹس کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہو رہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ فیصلہ دے کر آئینی بنچ کے چہرے پر بھی طمانچہ مارا گیا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو کچلا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:نواز شریف کا عمران خان کیلئے نرم گوشہ
مذاکرات پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بولے کہ پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہے۔ مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے- میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے ۔ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے دو مطالبات ہیں: 1) انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی 2 ) 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سینئیر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو موخر کر دیں گے ۔ لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔