ٹرمپ کے بعد اب جوبائیڈن انتظامیہ بھی پاکستانی حکومت کیلئے درد سر بن گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ میتھیو ملر نے بھی فوجی عدالتوں سے 25 سویلینز کو سزا سنائے جانے کے فیصلے پر امریکی تحفظات کا اظہار کر دیا۔
ایک ٹویٹ میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکہ کو پاکستانی شہریوں کو ملٹری ٹربیونل میں سزا سنائے جانے پر تشویش ہے اور وہ پاکستانی حکام سے منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حق کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اس کے ساتھ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ امریکہ کو گہری تشویش ہے کہ پاکستانی شہریوں کو 9 مئی 2023 کے مظاہروں میں ملوث ہونے پر ایک فوجی عدالت نے سزا سنائی ہے۔ ان فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی، شفافیت، اور منصفانہ کارروائی کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔ امریکہ مسلسل پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین میں درج فیئر ٹرائل اور قانونی عمل کے حق کا احترام کریں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں
یاد رہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جب بھی ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر سے دوران پریس بریفنگ سوال کیا جاتا رہا ہے تو وہ ہمیشہ واپسی یہی جواب دیتے رہے ہیں کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ تاہم اب انہوں نے فوجی عدالتوں سے سزا کے معاملے پر برطانیہ اور یورپی یونین کے بعد باقاعدہ ردعمل دیا ہے۔
تاہم جوبائیڈن انتظامیہ کے اس رد عمل کو ٹرمپ انتظامیہ نے بہت دیر سے آنے سے تشبیہ دے دی۔ ٹرمپ کی جانب سے نامزد کردہ خصوصی مندوب رچرڈ گرینل نے میتھیو ملر کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ بہت لیٹ ہیں۔ یہ بہت دیر سے اور بہت کمزور (رد عمل) ہے۔ نارمل طریقے سے بولیں، عمران خان کو رہا کریں۔